استنبول(نیوزڈیسک)ترکی نے روسی جنگی بحری جہاز کی ترک ماہی گیروں کی کشتی پر انتباہی فائرنگ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کی روس کے اقدامات کیخلاف صبر کی ایک حد ہے ۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ترک کشی ایک ماہی گیروں کی کشتی تھی ، روسی جنگی جہاز کا اقدام مبالغہ آمیز ہے ،دوبارہ ایسی کوئی حرکت کی گئی تو ردعمل مختلف ہو گا۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ روس اور ترکی باہمی اعتماد کے دو طرفہ تعلقات دوبارہ سے بہتر بنا رہے ہیں تاہم ہمارے صبر کی ایک حد ہے ۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی طیارہ گرائے جانے پر ولادی میر پوٹن نے یہ بیان دے کر کہ ترکی نے داعش سے تیل کی سپلائی کے تحفظ کے لئے طیارہ گرایا ،روس کو مضحکہ خیز پوزیشن پر کھڑا کر دیا ہے ۔ انہوں نے روس کے مزید آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے روس دہشتگردوں سے لڑنے کے لئے شام میں موجود نہیں ہے ، اس کے صرف 8فیصد حملوں کا نشانہ داعش کے جنگجو بنے جبکہ روس کے 92فیصد حملے اسد مخالف گروپوں کیخلاف تھے جبکہ ابھی تک امریکہ کی طرف سے اس بارے میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے ۔