نیویارک(نیوزڈیسک)یوکرائن عالمی طاقتوں کی پنجہ آزمائی کا نیامیدان بن گیا،قوام متحدہ کے سنسنی خیز انکشافات،اقوام متحدہ نے کہاہے کہ مشرقی یوکرائن میں غیر ملکی اسلحے کی ترسیل کے ساتھ فائٹرز کی آمد بھی جاری ہے یوکرائنی تنازعے میں ہلاک شدگان کی تعداد نو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق مشرقی یوکرائن کے بارے میں اقوام متحدہ کی بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی اسلحے کی ترسیل کے ساتھ غیر ملکی فائٹرز کی باغیوں کے زیرِ تسلط علاقوں میں داخل ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اِس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ بیس ماہ کے دوران اِس مسلح تنازعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو ہزار ایک سو ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاکتیں، ٹارچر اور لاقانونیت اِس متنازعہ علاقے پر چھائی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق رواں برس اگست میں نئی جنگ بندی سے مسلح اور جارحانہ کارروائیوں میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ تشدد کے عمل میں کمی کی بنیادی وجہ اگلے محاذوں سے یوکرائنی فوج اور روس نواز باغیوں کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا انخلا ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ مشرقی یوکرائن کے روس نواز باغیوں کے علاقے میں اسلحے کی ترسیل جاری ہے اور رشیئن فیڈریشن کے علاقوں سے فائٹرز بھی باغیوں کی صفوں میں شامل ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یوکرائن کی حکومت کا روسی سرحد کے ساتھ جڑے مشرقی حصے کے کئی علاقوں پر مو¿ثر کنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے باغیوں کی جانب اسلحے کی ترسیل میں تسلسل پایا جاتا ہے۔ روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فوج کے درمیان مسلح تصادم اپریل 2014 میں شروع ہوا تھا۔ اِس دوران کمزور فائر بندیوں کا عمل بھی جاری رہا لیکن ستمبر کے مہینے سے دوطرفہ جارحیت میں کمی ضرور دیکھی گئی تاہم حکومتی فوج اور باغیوں کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کے تبادلے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اِس فائرنگ کے تبادلے میں فریقین کی جانیں بھی تواتر کے ساتھ ضائع ہو رہی ہیں۔مشرقی یوکرائنی تنازعے میں ہونے والی نو ہزار سے زائد ہلاکتوں میں نصف سویلین ہیں۔ سویلین ہلاکتوں کا اندازہ اِس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ رواں برس وسطِ اگست سے اختتامِ نومبر تک فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والے 131 افراد میں سینتالیس عام شہری تھے۔ سویلین ہلاکتوں کی وجہ بارودی سرنگیں بھی خیال کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مشرقی یوکرائن کے شورش زدہ علاقے میں تقریباً انتیس لاکھ افراد بستے ہیں۔ مسلح تنازعے سے ان کو صحت کی معیاری سہولتیں میسر نہیں رہی اور وہ سماجی سروسز اور ا±ن کے فوائد سے محروم ہیں۔ رپورٹ مرتب کرتے وقت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے تفتیش کاروں نے دستاویزی ثبوت بھی اپنی رپورٹ کے ساتھ شامل کیے ہیں۔