ماسکو/انقرہ/بغداد(نیوزوڈیسک)عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے شمالی اوقیانوس کی تنظیم ”نیٹو“ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عراق کے شمالی علاقوں میں آپریشن کے لیے آئی ترک فوج کو وہاں سے باہر نکالنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے جبکہ ترکی نے کہاہے کہ وہ مزید فوج عراق نہیں بھیجے گا مگر جو فوجی جوان عراقی حدود میں داخل ہوچکے ہیں انہیں واپس نہیں بلایاجائیگا،عراق میں ترک فوجیوں کی آمد کا مقصد داعش کی سرکوبی کرنا ہے،ادھر روس نے سلامتی کونسل سے عراق میں ترکی کی فوجی مداخلت پر بحث کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ،عرب ٹی وی کے مطابق عراقی وزیراعظم کی جانب سے نیٹو سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب ترک وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ انہوں نے عراق میں مزید فوج داخل کرنا بند کر دی ہے مگر جو فوج شمالی عراق میں پہنچ چکی ہے اسے فی الحال واپس نہیں بلایا جائے گا،ترک وزیرخارجہ نے اپنے عراقی ہم منصب ڈاکٹر ابراہیم الجعفری کو بتایا کہ شمالی عراق میں ترکی کی فوج کی آمد کا مقصد دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی ”داعش“ کے خلاف لڑائی میں مدد کرنا ہے۔انہوں نے عراق کے دورے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد از جلد عراقی حکومت کے ساتھ بات چیت کا عمل آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ادھر روس نے سلامتی کونسل سے عراق میں ترکی کی فوجی مداخلت پر بحث کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ خود ماسکو سر تا پا شام میں صدر بشارالاسد کو بچانے کے لیے کود پڑا ہے مگر اسے ترک فوج کی عراق میں مداخلت ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہو رہی ہے۔ ماسکو نے ترک فوج کی عراق میں مداخلت کو پڑوسی ملک پر جارحیت سے تعبیر کیا ہے۔