تہران (نیوزڈیسک)ایران کی بیرون ملک سرگرم القدس ایلیٹ فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے شام میں شدید زخمی ہونے کے بعدانکی تہران کی بہشتی یونیورسٹی میں تقریب میں عدم شرکت سے جنرل سلیمانی کی موت خبریں گردش کرنے لگیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنرل سلیمانی کی ممکنہ موت کے خدشات کو اس وقت اور بھی تقویت ملی ہے جب پیر کے روز تہران کی بہشتی یونیورسٹی میں ”یوم طالب“ کے زیر عنوان منعقدہ ایک پروگرام کو منسوخ کر دیا گیا۔اس پروگرام میں جنرل قاسم سلیمانی کو خطاب کرنا تھا۔ جنرل سلیمانی نہ تو خود پروگرام میں شرکت کر سکے اور نہ ہی ان کی جانب سے کوئی پیغام بھیجا گیا۔ اس سے یہ شہبہ ہوا کہ قاسم سلیمانی شدید زخمی ہونے کے بعد وفات پا چکے ہیں۔خیال رہے کہ القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی عراق اور شام میں سرگرم رہے ہیں۔ انہیں وسط نومبر میں شام کے شمالی شہر حلب میں اپوزیشن فورسز کے ساتھ لڑائی کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد تہران لایا گیا تھا۔ایرانی کی جلا وطن اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل سلیمانی کی حالت تشویشناک تھی۔ اپوزیشن نے تہران حکومت کا وہ دعویٰ مسترد کر دیا تھا کہ سلیمانی معمولی زخمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے سر میں گولیاں لگی ہیں جس کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ ان کے سرکی دو مرتبہ سرجری ہو چکی ہے۔قبل ازیں تہران میں قائم جامعہ بہشتی نے ”یوم طالب“ کے عنوان سے ایک تقریب کا اعلان کیا تھا جس میں جنرل قاسم سلیمانی کو بہ طور صدر مجلس کے شریک ہونا تھا۔اس خبرپرایران میں سوگ کی سی کیفیت ہے اورجنرل قاسم سلیمانی کی موت کی خبرسے ایران میں پریشانی کی لہردوڑگئی ہے ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں