کراچی (نیوزڈیسک)بجٹ کی آمد کے ساتھ ساتھ ریئل سٹیٹ ماہرین یہ سوال کررہے ہیں کہ2016کیسا ہوگا؟بنیادی ڈھانچہ میں بہتری اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی پاکستان کے ریئل سٹیٹ سیکٹر میں پیش رفت کی عکاس ہیں،ریئل سٹیٹ سیکٹر میں سامنے آنے والے چند عوام انتہائی غور طلب ہیں جیسے موبائل فون پاکستان میں اختراعی عمل کیلئے محرک کا باعث بن رہا ہے،انٹرنیٹ استعمال کرنے والے اب روایتی ڈیسک ٹاپ سے موبائل فون پر منتقل ہورہے ہیں اور 2016میں ریئل سٹیٹ پروفیشنل موبائل ایپس کی طرف توجہ کرتے نظرآئیں گے،پراپرٹی ماہرین عوام کی دلچسپی گوجرانوالہ،حیدرآباد،ملتان،فیصل آباد جیسے دوسرے درجے کے شہروں کی طرف منتقل ہوتے دیکھ رہے ہیںکیونکہ لاہور،کراچی اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں اب گنجائش ختم ہوتی جارہی ہے جبکہ ریئل سٹیٹ ڈویلپرز اور سرمایہ کار بھی چھوٹے شہروں کی طرف رخ کررہے ہیں،پاکستانی ریئل سٹیٹ ویب سائٹ کے مطابق2016کے دوران چھوٹے شہروں میں ترقیاتی عمل دیکھنے میں آئے گا اور وہاں پرصحت،پانی،بجلی،ٹرانسپورٹریشن سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا،پاکستانی آبادی میںاضافہ، شہروں کی طرف منتقلی اور معاشی طلب بڑھوتری کے ساتھ تجارتی جائیداد کی مانگ میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور اس میں شاپنگ مال،دکانوں اور دفاتر کیلئے استعمال ہونے والی مختلف النوع پراپرٹی بھی شامل ہے،2016کے دوران کمرشل پراپرٹی کے کام میں تیزی دیکھنے میں آئے گی کیونکہ ریئل سٹیٹ شعبہ کو بڑھتی آبادی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے بڑھتی مانگ کو بھی پورا کرنا ہوگا