تہران (نیوزڈیسک)ایران کے ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں ایک نہایت المناک اور افسردہ کرنے والی خبر دی ہے اور بتایا ہے کہ اصفہان کے قصاب صفت ڈاکٹروں نے ایک غریب خاتون کی بچی کے زخمی چہرے پر لگائے گئے ٹانکے کھینچ کر نکال دیے۔ ڈاکٹروں کی جانب سے یہ ظالمانہ عمل بچی کی والدہ کی جانب سے ڈیڑھ لاکھ ایرانی تومان[ 45 امریکی ڈالر کے مساوی] (پاکستانی 4000روپے )رقم کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے کیا گیا۔ایرانی ذرائع ابلاغ نے بھی اسپتال انتظامیہ کے ظالمانہ طرز عمل کی شدید مذمت کرتے چار سالہ زخمی بچے کی سرجری ادھیڑنے میں ملوث ‘قصابوں’ سے آہنی ہاتھوں سے نمٹںے کا مطالبہ کیا ہے۔ایران کی ایک نیوز ویب سائیٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اصفہان گورنری کے خمینی شھر کے علاقے میں واقع اشرفی نامی اسپتال کے ڈائریکٹر نے زخمی بچی کے علاج کے لیے اس کی ماں کی جانب سے پیسے نہ دینے پر ٹانکے نکالنے کا حکم دیا جس کے بعد زخمی بچی کے ٹانکے کھینچ کر نکال دیے گئے۔ایرانی وزیرصحت نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر بھی بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایرانی حکومت کا ایک بدنما چہرہ قرار دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایران ایک طرف افریقا جیسے ملکوں میں بھی طبی امداد فراہم کرنے کے وعدے کررہا ہے اور خود ملک کے اندر ایسے اسپتال اورڈاکٹر موجود ہیں جو مریضوں کے ساتھ قصابوں سے بھی بدتر سلوک کرتے ہیں۔ چار سالہ بچی کے چہرے کے ٹانکے نکالنے کا واقعہ ایران میں غربت اور غریبوں کے ساتھ ہونے والے حکومتی سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اصفہان اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر طلوعی نے بتایا کہ چند روز قبل ایک خاتون گر کر زخمی ہونے والی اپنی بچی کو اسپتال لائی تھیں، بچی کا چہرہ زخمی تھا۔ متعلقہ ڈاکٹروں نے زخمی بچی کے چہرے کی سرجری کے بعد ٹانکے لگا کر زخموں کی سلائی کردی تھی مگر جب انہیں پتا چلا کہ بچی کی والدہ علاج کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہے تو انہوں نے سرجری ادھیڑ ڈالی۔ڈاکٹر طلوعی نے بتایا کہ ڈاکٹروں کے اس وحشیانہ طرز عمل کے نتیجے میں بچی کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوئی اور اس کا چہرہ خون میں ڈوب گیا تھا۔ بچی کی والدہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بچی کے علاج میں مدد کی اپیل کی مگر ڈاکٹروں نے اسے بچی سمیت دھکے دے کر اسپتال سے نکال دیا۔