انقرہ(نیوزڈیسک)ترکی کااوراقدام ،ایران اورروس کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی . بظاہر لگ رہا ہے کہ ترکی اور روس کا تنازع کسی بڑے المیے کا پیش خیمہ بننے جا رہا ہے۔ ایک طرف روس تیسری عالمی جنگ کی تیاریوں میں جتا ہوا ہے تو دوسری طرف ترکی بھی اپنے دفاعی بندوبست میں مصروف ہے اور خطے میں اپنی فوج پھیلا کر اپنا اثرورسوخ اور طاقت بڑھا رہا ہے۔ ایک روز قبل ہی ترکی نے قطر میں اپنا فوجی اڈا قائم کرنے کا اعلان کیا تھا اور آج اس نے عراق کے شہر موصل میں اپنا مستقل فوجی اڈا بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ترک اخبار” حریت ڈیلی“کی رپورٹ کے مطابق موصل میں فوجی اڈا قائم کرنے کے معاہدے پر ترک وزیرخارجہ فریدن سنیرلی اوگلو اور کردستان ریجنل گورنمنٹ کے صدر مسعود بارزانی نے دستخط کیے ہیں۔یہ معاہدہ ترک وزیرخارجہ کے دورہ موصل کے دوران طے پایا۔دوسری جانب گزشتہ روز عراق میں ترک فوجوں کی موجودگی پر عراقی وزیراعظم کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا اور اپنے فوجیوں کو فوری واپس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ نیوز ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق ترکی پہلے ہی اس علاقے میں اپنے 150فوجی تعینات کر چکا ہے جن کے پاس 20سے 25ٹینک اور جنگی طیارے بھی موجود ہیں۔ یہ فوجی اور جنگی سازوسامان زمینی راستے سے موصل پہنچایا گیا ہے۔نیوز ایجنسی نے ترک فوج کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہ فوجی 4دسمبر کو موصل میں تعینات کیے گئے اور ان فوجیوں نے 5دسمبر کو شمالی عراق کے صوبوں میں مشقی پروازیں بھی کیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ موصل میں موجود ترک فوجی کردستان ریجنل گورنمنٹ کے فوجیوں کو تربیت بھی دے رہے ہیں تاکہ وہ خود داعش کا مقابلہ کر سکیں۔واضح رہے کہ کردستان ریجنل گورنمنٹ ایک ایسا حکومتی ڈھانچہ ہے جو کردستان ورکرز پارٹی نے شام اور عراق کے کچھ علاقوں پر قائم کر رکھا ہے اور اسے علیحدہ ملک تصور کیا جا رہا ہے