ریاض (نیوزڈیسک) سعودی عرب نے وہ کام کردکھایا جوایران بھی کرسکتاتھا،مسلم ممالک حیران رہ گئے ۔شام میں خانہ جنگی کی تباہ کاریوں سے متاثر ہو کر وزٹ ویزہ پر سعودی عرب پناہ لینے والے شامیوں کو نجی شعبے میں ملازمت کی اجازت ہو گی۔ یاد رہے سعودی عرب میں بغیر ورک ویزہ کسی بھی سرکاری یا نجی شعبے میں ملازمت کی اجازت نہیں ہوتی،سعودی وزارت محنت کے حکام نے سعودی اخبار کو بتایاکہ سعودی حکومت نے ملک میں وزٹ ویزے پر آنے والے شامی اور یمنی باشندوں کے لئے ورک ویزے کی پابندیوں سے استشنٰی دیا ہے۔ ان افراد کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ہسپتالوں میں مفت سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،اس کے علاوہ تین دیگر قومیتوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی ان کے ملک کی سیاسی صورتحال میں ابتری دیکھتے ہوئے خصوصی مراعات دی گئی تھیں۔ کونسل برائے وزراءکے ایک فیصلے کے تحت برما، ترکستان اور فلسطین کے وہ شہری جن کے پاس مصر کی جاری کردہ سفری دستاویزات ہوں، کو سعودی عرب سے ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا،حکام کے مطابق سعودی عرب میں موجود شامی دو اصناف میں تقسیم ہیں جن میں ایک طرف ایسے تارکین وطن جن کے پاس باقاعدہ رہائشی پرمٹس(اقامہ)ہیں اور دوسرے وہ جو کہ وزٹ ویزہ پر سعودی عرب میں رہ رہے ہیں،سعودی وزارت محنت کے حکام نے بتایاکہ شام میں جاری صورتحال کے پیش نظر شامی تارکین وطن کو اجازت ہے کہ اگر انہیں فائنل ایگزٹ ویزا کے لئے بھجوایا جارہا ہے تو وہ اپنے اصلی کفیل کی اجازت کے بغیر کسی اور شخص کے پاس نوکری کے لئے اپنے اقامہ منتقل کرسکتے ہیں،سعودی عرب میں تارکین وطن کے نوکری کے حصول کے لئے کفیل یا گارنٹر کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ اس شخص کی سعودی عرب میں موجودگی کے عرصے کی گارنٹی دیتا ہے،حکام نے بتایاکہ اس وقت تین وزارتوں لیبر، داخلہ اور خارمہ امور کے عہدیداروں پر مشتمل ایک کمیٹی ایک ایسا طریقہ کار وضع کررہی ہے جس کے تحت شامی شہریوں کو عارضی ورک پرمٹ دیئے جائیں گے یہ منصوبہ اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی اس کا اطلاق کردیا جائےگا۔