واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکہ نے کہاہے کہ روس اور ترکی کے حالیہ تنازع کے باعث امریکا نے اپنی قیادت میں داعش کے خلاف شام میں کئے جانے والے فضائی حملوں میں ترکی کے کردار میں توسیع کے مطالبے پر وقتی طور پر عملدرآمد مو¿خر کرنے کا فیصلہ کیا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ اور ماسکو کے درمیان کشیدہ تعلقات کو ٹھنڈا کرنے کے لئے وقت دینے کی ضرورت ہے۔ادھر امریکی عہدیداروں کی جانب سے لیک کردہ معلومات میں بتایا گیا ہے کہ ترک ایف سولہ طیاروں نے ایسی فضائی کارروائیوں میں شرکت کی ہے جس کا مقصد شامی اپوزیشن کی مدد تھا تاکہ وہ داعش کے زیر قبضہ دو دیہات کا کنڑول شدت پسند تنظیم سے دوبارہ واپس لے سکیں۔دوسری جانب ترکی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کی فوج نے داعش کے خلاف ابتک ہونے والے فضائی حملوں کے اندر نصف میں شرکت کی اور امریکا کو لاجسٹک مدد سمیت متعدد اہداف کی نشاندہی میں بھی مدد کی۔اس ضمن میں سب سے اہم پیش رفت یہ تھی کہ ترکی نے اپنی اینجرلک ائر بیس کو اتحادی طیاروں کے لئے کھولا تاکہ وہ اسے داعش کے خلاف حملوں کے لئے استعمال کر سکیں۔انقرہ اور ماسکو کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود اتحادی فوج کے شام پر حملے متاثر نہیں ہوئے۔ امریکا اس کشیدگی کا جلد خاتمہ چاہتا ہے تاکہ ترکی شام کے اندر فضائی حملوں میں زیادہ مو¿ثر کردار ادا کر سکے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں