برلن(نیوزڈیسک)جرمنی نے افغانستان میں ایک مرتبہ پھر اپنا فوجی مشن بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسا شمالی عراق وافریقی ملک مالی میں بھی کیا جائیگا،داعش سے نمٹنے کے لئے فوجی مشنز کے لیے اضافی اہلکار درکارہیں،شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش )کے خلاف فوجی کارروائی میں شمولیت کے حوالے سے جرمن پارلیمان کی منظوری کے ایک دن بعد وفاقی جرمن فوج نے مشن کو ممکن بنانے کے لیے اضافی دستوں کا مطالبہ کر دیا ہے، جرمن فوج کی یونین کے سربراہ آندرے ووسٹنر نے جرمن اخبار کو ہفتہ کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں کہاکہ ہمیں اس وقت پانچ تا دس ہزار اضافی فوجیوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہناتھا کہ فوجیوں کی تعداد میں اضافہ اس لیے لازمی ہے کیونکہ آئندہ برس یکم جنوری سے ایک نئے قانون پر عمل در آمد شروع ہو رہا ہے، جس کے تحت بنیادی آپریشنز کے لیے جرمن فوجیوں کی چوبیس گھنٹے سروس مہیا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی،انٹرویو میں جرمن فوجی یونین کے سربراہ آندرے ووسٹنر نے واضح کیا کہ ماضی میں فوجی دستوں میں لائی جانے والی کمی کافی زیادہ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ 2011 میں متعارف کی جانے والی اصلاحات کے وقت کوئی یوکرائنی مسلح تنازعے یا داعش کے خلاف مشن کا پیشگی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا۔ سیاستدانوں کو اس وقت یہ علم نہ تھا کہ فوجی سرگرمیوں اور پناہ گزینوں سے نمٹنے جیسے دیگر معاملات کے لیے 2016 میں بیس ہزار فوجی درکار ہو سکتے ہیں۔ ووسٹنرنے کہاکہ اب افغانستان کے لیے جرمن مشن میں بھی توسیع کی جائے گی اور شمالی عراق و افریقی ملک مالی میں بھی جرمن فوجیوں کی تعداد بڑھائی جائے گی، ایسے میں فوجی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ اور ساز و سامان میں بہتری لازمی ہے۔