انقرہ (نیوزڈیسک) داعش کے خلاف جاری جنگ میں ایک بڑی پیش قدمی کرتے ہوئے ترکی نے اپنی افواج کو شدت پسند تنظیم کے اہم ترین مرکز، جسے یہ تنظیم اپنا دار الخلافہ بھی قرار دیتی ہے، کے قریب داعش کیخلاف لڑنے والے جنگجوؤں کی تربیت کیلئے تعینات کرنے شروع کر دیئے ہیں اور اس کیلئے ترکی کے 150 سے زائد فوجی پہنچ چکے ہیں،جس پر عراقی وزیراعظم نے ترکی سے مطالبہ کیاہے کہ شمال میں بغیر اجازت کے تعینات فوجی اور ٹینکوں کو فوری طور پر واپس بلایا جائے۔جریدے بزنس انسائیڈر نے خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ترک افواج موصل باشقہ علاقے میں پہنچ رہی ہیں۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک رجمنٹ فوج اس علاقے میں آچکی ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق کرد علاقے میں لڑنے والی پیشمرگہ فوج کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ترک فوجی پیشمرگہ جنگجوﺅں کی تربیت پہلے ہی شروع کرچکے ہیں۔ کرد پیشمرگہ جنگجوﺅں کی ٹریننگ باشقہ ماﺅنٹین کے علاقے میں جاری ہے جو کہ داعش کے مرکز موصل سے محض 20میل کی دوری ر واقع ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترک افواج کی موصل کے قریب آمد انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ موصل عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے اور داعش اسے اپنا دارالخلافہ قرار دے چکی ہے۔ اگر پیشمرگہ افواج ترک مدد کے ساتھ موصل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں، یا محض اس کے ہوائی اڈے اور کچھ اہم پلوں پر بھی قبضہ کرلیں، تو داعش کی ’خلافت‘ کو بہت بڑا دھچکا لگے گا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑے آپریشن میں غالباً سب سے پہلے سنجار پر حملہ کیا جائے گا۔ سنجار پر قبضے کے بعد تل افار اور اس کے بعد موصل کی باری آئے گی۔