لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ کی پارلیمان کی جانب سے شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی حملوں کی اجازت ملنے کے بعد چند ہی گھنٹوں بعد برطانیہ نے شام میں فضائی کارروائیاں شروع کر دی ہے۔جمعرات کو برطانیہ کی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ چار برطانوی ٹورنیڈو جنگی طیاروں نے شام میں پہلے فضائی حملے کیے ہیں۔وزارت دفاع نے بتایا کہ قبرص میں برطانوی ایئر فورس کے فضائی اڈے سے چار برطانوی ٹورنیڈو جنگی طیاروں نے پرواز کی اور شام میں بمباری کی ہے۔وزارتِ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’شام میں پہلے حملے کر دیے گئے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ چار سے میں دو ٹورنیڈو جنگی طیارے پرواز کرنے کے تین گھنٹے بعد واپس آ گئے ہیں۔امکان ہے کہ جمعرات کو شام میں فضائی حملوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانوی دارالعوام نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف شام میں فضائی کارروائیاں کرنے کا اختیار دے دیا تھا۔بدھ کو ہونے والی ووٹنگ میں 397 اراکین نے شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ اس کی مخالفت میں 223 ووٹ پڑے تھے۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایوان میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گرد حملوں سے’برطانوی عوام کو محفوظ رکھنا ہے۔‘ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ’انھوں نے ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے صحیح فیصلہ لیا ہے۔‘دوسری جانب اس فیصلے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ ایک غلطی ہے۔‘بی بی سی کے اندازوں کے مطابق لیبر جماعت کے 67 ارکان پارلیمان نے بھی حکومت کی حمایت میں ووٹ ڈالے ہیں۔بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق عراق میں برطانوی افواج دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائی میں شامل ہیں اور شام میں ایسے حملے کرنے کے لیے وہ کافی عرصے سے تیاری کر رہے تھے۔دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے برطانوی دارلعوام کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا۔