پیرس(نیوزڈیسک)روس اور فرانس کے لڑاکا طیاروں کے شام میں گذشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں تینتیس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی پیشگی شرط کے بغیر اس جنگجو گروپ کے خلاف جنگ میں حصہ لیں۔ لاروف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے کس قسم کی پیشگی شرط عاید کرنا ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پیرس حملوں اور روس کے مسافر طیارے کی بم دھماکے میں تباہی کے بعد مغرب کے موقف میں تبدیلی آئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ویانا میں گذشتہ ہفتے کے روز منعقدہ بین الاقوامی مذاکرات میں شامی صدر بشارالاسد کے مستقبل کے حوالے سے کوئی سمجھوتا طے نہیں پایا تھا۔امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے برعکس روس یہ کہتا چلا آرہا ہے کہ شامی عوام ہی کو انتخابات کے ذریعے بشارالاسد کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ امریکا ،ترکی اور عرب ممالک شامی صدر کی بحران کے حل کے لیے اقتدار سے رخصتی چاہتے ہیں۔دریں اثناءامریکی صدر براک اوباما نے شام میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں روس کے کردار کو سراہا ہے اور اس کو دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) کے خلاف حملے جاری رکھنے کی صورت میں بہتر تعلقات کی پیش کش کی ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ شامی حکمران کے مستقبل کے حوالے سے ابھی اختلافات پائے جاتے ہیں اور ماسکو نے ان کے دفاع پر اپنی توجہ مرکوز کررکھی ہے۔روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ شامی صدر نہیں بلکہ داعش کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے اور اس میں شرکت کے لیے بشارالاسد کی رخصتی سمیت کوئی پیشگی شرط عاید نہیں کی جانی چاہیے۔ان کے اس بیان سے قبل برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ فرانس اور روس کے لڑاکا طیاروں کے شام کے شہر الرقہ پر گذشتہ تین روز کے دوران فضائی حملوں میں داعش کے تینتیس جہادی ہلاک ہوگئے ہیں۔آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ روسی اور فرانسیسی طیاروں نے الرقہ میں داعش کے اسلحہ ڈپوو ¿ں ،بیرکوں اور چیک پوائنٹس کو اپنی بمباری میں نشانہ بنایا ہے اور اس سے متعدد جنگجو زخمی بھی ہوئے ہیں۔تاہم انھوں نے ان حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے۔فرانس نے دارالحکومت پیرس میں گذشتہ جمعہ کو چھے مختلف مقامات پر حملوں کے بعد داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے تیز کردیے ہیں اور اس کے لڑاکا طیاروں نے اتوار ،سوموار اور منگل کو الرقہ کے مختلف حصوں پر تباہ کن بمباری کی ہے۔روس نے بھی طویل فاصلے سے مار کرنے والے بمباروں سے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے اور سمندر سے بھی شام میں جنگجو گروپوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغے ہیں۔رامی عبدالرحمان شام میں موجود اپنے نیٹ ورک کی فراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر ہلاکتوں کے اعداد وشمار جاری کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان فضائی حملوں میں داعش کی کم تعداد میں ہلاکتوں کی ایک وجہ یہ ہے کہ انھوں نے بھی پیشگی حفاظتی اقدامات کرلیے ہیں۔اسلحہ ڈپوو ¿ں اور بیرکوں کی حفاظت پر صرف محافظ ہی مامور تھے اور زیادہ تر ہلاکتیں چیک پوائنٹس پر حملوں سے ہوئی ہیں۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ الرقہ میں موجود بیشتر غیرملکی جنگجوو ¿ں کے خاندانوں کو عراق کے شمالی شہر موصل کی جانب بھیج دیا گیا ہے۔