تہران(نیوزڈیسک)اقوا م متحدہ نے کہاہے کہ ایران اپنی جوہری ٹیکنالوجی کے ایسے حصوں میں کمی لا رہا ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدامات ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔ تاہم اس رپورٹ کے بارے میں معلومات رکھنے والے بعض سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایران ایسی ہزاروں مشینیں رکھتا ہے جنہیں بوقت ضرورت اس مقصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی جوہری توانائی(آئی اے ای اے) کی رپورٹ اور سفارت کاروں کی طر ف سے لگائے گئے اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران عالمی برادری کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر کس رفتار کے ساتھ عمل کر رہا ہے۔آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کے بعد سے یورینیئم کو افزودہ کرنے والی سینٹری فیوجز کی تعداد میں کافی زیادہ کمی لا چکا ہے۔ افزودہ یورینیئم کو جوہری ایندھن کے علاوہ، طبی تحقیق اور جوہری ہتھیار میں استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم یہ اس بات پر منحصر ہے کہ یورینیئم کو کس درجے تک افزودہ کیا گیا ہے۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 15 نومبر کو ایران کے جوہری افزودگی کے مرکزی مرکز میں 11,308 سینٹری فیوجز موجود تھیں۔ یہ تعداد معاہدے سے قبل کی تعداد کے مقابلے میں تین ہزار کم ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور چھوٹی جوہری تنصیب میں جہاں 20 ہزار سینٹری فیوجز موجود تھیں ان میں سے 4500 کم کی جا چکی ہیں۔تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ یورینیئم کو افزدودہ کرنے والی جتنی بھی مشینیں ہٹائی گئی ہیں وہ پہلے سے ہی کام نہیں کر رہی تھیں۔ مزید یہ کہ ایسی ہزاروں سینٹری فیوجز جنہیں فی الحال روک دیا گیا ہے، موجود ہیں اور شارٹ نوٹس پر دوبارہ کام شروع کر سکتی ہیں۔14 جولائی کو طے پانے والے معاہدے کے مطابق ایران مجموعی طور پر 5060 سینٹری فیوجز رکھ سکتا ہے مگر یہ اس درجے تک یورینیئم کو افزودہ کریں گی کہ اسے جوہری ہتھیاروں میں استعمال نہ کیا جا سکے بلکہ صرف بطور جوہری ایندھن استعمال کیا جا سکے۔