جدہ(نیوز ڈیسک)سعودی عرب میں طلاق کی شرح میں ہوشربااضافے کے ساتھ ہی وکلانے فیسوں میں بھی اضافہ کردیا ، طلاق کے ایک کیس کی فیس 60,000ریال تک پہنچ گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں طلاقوں کی شرح میں اضافہ کیساتھ ہی وکلانے فیسیں بھی بڑھادی ہیں۔سعودی عرب میں شادی کے پہلے سال ہی 60فیصد طلاقیں ہوجاتی ہیں اور خاوند یا بیوی طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔ادارہ تحقیقات اور پبلک پراسیکیوشن کے رکن وکیل عاصم ملا کے مطابق عدالتوں میں روزانہ طلاق کے اوسطا 123 کیس دائر ہوتے ہیںاور خاندانی وکلابہت زیادہ رقم کمارہے ہیں جبکہ بیشتر مقدمات میں موکل کو وکیل کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔عاصم ملا کا کہنا تھاکہ خواتین ذاتی نوعیت کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت میں از خود اپنے خاوندوں کے خلاف درخواست دائر کرسکتی ہیں البتہ بعض پیچیدہ کیسوں کی صورت میں وکلاکی خدمات درکار ہوتی ہیں اور میاں بیوی کے درمیان معاملہ رقم کے لین دین پر ختم ہوجاتا ہے اور بعض وکلاتصفیے میں طے پانے والی رقم کا 50 فی صد تک لے لیتے ہیں اور بعض تو پوری پوری یعنی سو فی صد رقم فیس کی مد میں لے لیتے ہیں۔ وکیل بیان ظہران کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے وکلاکی فیس کی کوئی شرح مقرر نہیں ہے اور ہر وکیل اپنے تجربے اور کیس کی نوعیت کے مطابق فیس لینے کا حق رکھتا ہے۔ہر کیس مختلف ہوتا ہے اور اس کی اسی حساب سے فیس ہوتی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق طلاق کی شرح 35 فی صد تک ہوچکی ہے اور یہ دنیا میں طلاق کی اوسط شرح سے کہیں زیادہ ہے۔ دنیا میں اس وقت طلاق کی اوسط شرح 18 سے 22 فی صد کے درمیان ہے۔ساحلی شہر جدہ میں خاوندوں کی جانب سے بیویوں کو طلاق دینے کا سب سے زیادہ رجحان پایا جاتا ہے اور وہاں یہ شرح 60 فی صد ہے۔