کراچی(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیرخزانہ کے دورے و پی ایس ای کے قیام کا خیرمقدم، اسٹاک بروکرز کے اس پرتحفظات، نئی مانیٹری پالیسی کے متعلق خدشات اور خام تیل کی عالمی قیمتوں میں نمایاں کمی جیسے عوامل کراچی اسٹاک ایکس چینج کے نفسیات پر چھائے رہے اور بدھ کو کیپٹل مارکیٹ اتارچڑھاو¿ کے بعد مندی کے زیراثر رہی جس سے انڈیکس کی34000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد ایک بارپھر گرگئی، مندی کے سبب47 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے19 ارب42 کروڑ67 لاکھ35 ہزار 647 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے یکم جنوری2016 سے قیام کا اعلان تو کردیا گیا ہے لیکن اسٹاک بروکرز کی بڑی تعداد مذکورہ اقدام کے خلاف ہے، یہی وجہ ہے کہ کاروبارکے ا?غاز پرمارکیٹ میں رونما ہونے والی96.70 پوائنٹس کی تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر ا?رگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ58 لاکھ78 ہزار752 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے1 کروڑ23 لاکھ28 ہزار 322 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے23 لاکھ62 ہزار351 ڈالر اوراسٹاک بروکرز کی جانب سے11 لاکھ88 ہزار79 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ پرمندی کے بادل چھا گئے۔
نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 116.61 پوائنٹس کی کمی سے 33949.26 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس88.83 پوائنٹس کی کمی سے 20072.73 اور کے ایم ا?ئی30 انڈیکس 49.49 پوائنٹس کی کمی سے 16166.80 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت3.36 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 18 کروڑ44 لاکھ36 ہزار460 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار390 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 172 کے بھاو¿ میں اضافہ، 183 کے داموں میں کمی اور35 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
وفاقی وزیرخزانہ کی آمد کے باوجوداسٹاک مارکیٹ میں مندی
19
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں