اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے قانون نافد کرنے والے اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کو لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ ان کی سرگرمیاں امن وامان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے شدید خطرہ ہیں۔وزارت داخلہ کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ سویلین اور خفیہ فوجی اداروں کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب نے ملک میں تحریک نفاذ قرآن و سنت کے اعلان کے بعد ایسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ا ±ن کی تحریک میں شمولت پر قائل کیا جا سکتا ہے۔اس خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لال مسجد کے سابق خطیب وفاقی دارالحکومت میں امن وامان کی صورت حال خراب کرنے کی تاریخ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ا ±ن کے عجیب وغریب رویے، بین الاقوامی برادری میں ملک کے تشخص کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مشکوک سرگرمیاں بھی شہر میں بدامنی کا باعث بن سکتی ہیں۔واضح رہے کہ مولانا عبدالعزیز کی زیر نگرانی خواتین کے مدرسے جامعہ سمیعہ (سابق جامعہ حفضہ) کی طالبات نے کچھ عرصہ قبل خود کو دولت اسلامیہ قرار دینے والی تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے پاکستان میں آ کر اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔اس خط کے بعد اسلام آباد پولیس نے ان طالبات کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے وزارت قانون کو ایک مراسلہ بھیجا تھا تاہم اس پر ابھی تک حکومت کی طرف سے پولیس حکام کو کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے مولانا عبدالعزیز کو دی جانے والی سکیورٹی کو واپس لینے پر لال مسجد کے سابق خطیب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ انتظامیہ ا ±نھیں نجی سکیورٹی گارڈ رکھنے کی اجازت نہیں دے رہی۔مولانا عبدالعزیز کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈیول میں رکھا گیا ہے جس کے تحت ا ±ن کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی دوسرے شہر میں جانے کے لیے پہلے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کریں۔