دبئی(نیوزڈیسک) قومی ٹیم کے کوچ وقار یونس نے انگلش فاسٹ باؤلرز کی جوڑی کی گیند کو ریورس سوئنگ کرنے کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وقتوں میں اسے شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا لیکن اب اسے ایک فن سمجھا جاتا ہے۔انگلینڈ کو حال ہی میں ختم ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان کے ہاتھوں 2-0 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن سیریز میں انگلش فاسٹ باؤلرز نے شاندار ریورس سوئنگ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا۔اپنے باؤلنگ پارٹنر وسیم اکرم کے ساتھ ریورس سوئنگ سے دنیا بھر کے بلے بازوں کو پریشان کرنے والے وقار نے کہا کہ مجھے انگلش باؤلنگ جوڑی کی کوئی چیز مشکوک نہیں لگی۔یاد رہے کہ 1992 میں پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر وسیم اور وقار نے شاندار ریورس سوئنگ باؤلنگ کا مظاہرہ کر کے پاکستان کو سیریز میں فتح سے ہمکنار کرایا تھا اور اس موقع پر انگلش میڈیا نے پاکستانی باؤلنگ جوڑی پر بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تھا۔قومی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ گیند کو ریورس سوئنگ ہوتے ہوئے دیکھنا ہمیشہ ایک شاندار تجربہ ہوتا ہے اور سچی بات یہ ہے کہ اینڈرسن اور براڈ گیند کو ریورس سوئنگ کرنا جانتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کنڈیشنز میں گیند جلدی پرانی ہو جاتی ہے۔ لیکن جب انہوں نے ایسا کیا تو یہ فن ہے، جب ہم نے کی تو بال ٹیمپرنگ۔وقار نے کہا کہ میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ اب دنیا کے دیگر باؤلرز بھی یہ فن سیکھ چکے ہیں، ہم ایسا کرنے میں اس لیے کامیاب رہے کیونکہ ہم اس خطے سے تعلق رکھتے تھے جہاں گیند جلدی پرانی ہوجاتی تھی اور ہم نے اپنی صلاحیتوں سے ایسا کیا۔وقار یونس نے باور کرایا کہ سیریز میں انگلینڈ کا فاسٹ باؤلنگ اٹیک پاکستان سے بہتر تھا، ان کا باؤلنگ اٹیک بلاشک و شبہ تجربہ کار اور فٹ تھا اور ہمارے پاس دونوں بائیں ہاتھ کے ناتجربہ کار باؤلرز تھے، تو یقیناً دونوں ٹیموں میں ایک فرق تھا۔ماضی کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر نے دعویٰ کیا کہ جب سے میرا وقت ختم ہوا ہے، میرے خیال میں اینڈرسن سب سے بہترین باؤلر ہیں اور ڈیل اسٹین ان کے قریب ترین ہیں۔ یہ دونوں بہترین باؤلر ہیں اور براڈ بھی ایک اچھے فائٹر ہیں۔واضح رہے جیمز اینڈرسن 110 ٹیسٹ میچوں میں 426 وکٹیں لے کر انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے وکٹیں لینے والے باؤلر ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں