اسلام آباد (نیوزڈیسک)فیول ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں صارفین سے بھاری غیرقانونی منافع کمایاگیا،خلاف ورزی پرنیپراچندلاکھ جرمانہ کرسکے گی . بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ میکنزم کے تحت صارفین بجلی کو ریلیف فراہم کرنے میں بہت زیادہ تاخیر کر کے اربوں روپے کا بھاری غیرقانونی منافع حاصل کرنے کی مرتکب پائی گئی ہیں، اس پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے سی پی پی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے، یہ بات معاملے سے آگاہ سینئر افسر نے بتائی، تقسیم کار کمپنیاں ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی مد میں اپریل 2015ئسے اب تک صارفین سے اربوں روپے ناجائز طور پر بٹور چکی ہیں، نیپرا ایکٹ کے تحت فیول کی قیمت کے حوالے سے اس سال اپریل میں صارفین سے وصول کردہ اضافی رقم کو مئی کے بلز میں ایڈجسٹ کرنا تھا مگر اس کی بجائے صارفین کو یہ واپسی اگست کے بلز میں کی گئی، ماہانہ فیول میکنزم کے تحت فیول آئٹم کے ذریعہ منتقل کیا جاتا ہے، فیول کی لاگت صارفین کو ادا کرنی ہوتی ہے، اگر فیول کی قیمت کم ہو جائے تو صارفین کو اگلے ماہ کے بل میں ریلیف دیا جاتا ہے، مگر زمینی حقائق تکلیف دہ ہیں کہ صارفین سے ماہ مئی میں 22 ارب روپے کی اضافی رقم وصول کی گئی جو غیرقانونی طور پر ماہ ستمبر میں ایڈجسٹ کی گئی جبکہ اس کو ماہ جون میں ایڈجسٹ کیا جانا تھا، مزیدبرا?ں ماہ جون میں صارفین سے 25 ارب روپے کی بھاری رقم پھر اضافی وصول کی گئی جس کو جولائی کی بجائے اگست میں ایڈجسٹ کیا گیا، اسی طرح ماہ جولائی میں صارفین سے 20 ارب روپے وصول کیے گئے لیکن اگست میں واپس کرنے کی بجائے اکتوبر میں لوٹائے گئے، کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی، ماہ اگست میں 26 ارب روپے پھر اضافی وصول کیے گئے جو صارفین کو ستمبر میں واپس کرنے کی بجائے دسمبر میں دیئے جائیں گے، ڈسٹری بیوشن کمپنیاں صارفین کے اربوں روپے دو تین ماہ تک بنک میں رکھ کر منافع کما رہی ہیں، قانونی ماہرین نے اس اہم مسئلے کو تحریری طور پر ا±ٹھایا ہے، لیکن اتھارٹی کو جواباً کہا گیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیاں صارفین کی رقم سے منافع کما رہی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔روزنامہ جنگ کے صحافی خالد مصطفی کی رپورٹ کے مطابق نیپرا اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ریگولیٹر نے منافع ایڈجسٹ کیا، جبکہ تقسیم کار کمپنیوں کے سالانہ ٹیرف کا تعین، جو نیپرا ایکٹ کی شق 31 کی سنگین خلاف ورزی ہے، واضح طور پر کہتا ہے کہ فیول کی لاگت کے ا±تار چڑھاﺅ کو ہر ماہ صارفین کو منتقل کیا جائے گا، بجلی کے صارفین درحقیقت بھاری نقصان ا±ٹھا رہے ہیں کیونکہ نیپرا کی جانب سے فیول ریفرنس پرائس زیادہ مقرر کی گئی ہے جو 65 ہزار روپے فی ٹن ہے جبکہ حقیقی فیول لاگت گزشتہ گیارہ ماہ سے 30 ہزار سے 35 ہزار روپے فی ٹن کے درمیان ہے، نیپرا کو فرنس آئل کی موجودہ قیمت کے پیش نظر رواں مالی سال کے دوران فیول پرائس کو ازسرنو تعین کرنے کا اختیار حاصل ہے، اگر ریگولیٹر اتھارٹی اپنے اس اختیار کو استعمال کرتی ہے تو عوام کو ہر ماہ اربوں روپے اضافی ادا کرنے سے نجات مل سکتی ہے، باوثوق اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور وزارت پانی و بجلی نے نیپرا کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کو ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریلیف آئندہ برس جنوری تک منتقل نہ کیا جائے، دستیاب دستاویز کے مطابق سی پی پی اے کو جاری کردہ نیپرا کے شوکاز نوٹس میں مسئلے کا اطمینان بخش جواب مانگا گیا ہے، سی پی پی اے نے جواب جمع کرایا تھا مگر نیپرا نے مسترد کر دیا اور کہا کہ غیرمعمولی تاخیر کے حوالے سے دیا گیا جواب اطمینان بخش نہیں ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرا کوئی سخت کارروائی کرنے کی بجائے سی پی پی اے پر چند لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دے گا۔