اسلام آباد(نیوزڈیسک)ڈالر کو روپے پر ہمیشہ برتری حاصل رہی ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر روپے کی قدر میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 106روپے سے تجاوز کرتی نظر آئی۔کرنسی ڈیلر ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے رہے ہیں۔آئی ایم ایف اور ایکسپورٹر کا دباو بھی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر میں اضافے کا رحجان رواں برس اگست کے آخری ہفتے سے شروع ہواجب ڈالرایک سوچار اعشاریہ دو پانچ پردوبارہ پہنچا۔ایک کرنسی ڈیلر کے مطابق رواں برس اگست کے مہینے میں ڈالر کی قدر کو کنٹرول کیا گیا تھا اور اسے ایک سوچار اعشاریہ50پیسے سے زیادہ نہیں ہونے دیا گیا تھا۔تاہم ڈالر کی قدر میں تازہ اضافہ کسی بلند سطح پر جاتا نظر آرہا ہے۔رواں برس جون میں ڈالر اوپن مارکیٹ میں ایک سو ایک اعشاریہ سات چھ سے ایک سو ایک اعشاریہ آٹھ ایک تک خریدا اور بیچا گیا۔روپے کی قدر میں کمی بیرونی قرضوں میں اضافے کا بھی سبب ہے۔عام آدمی کیلئے اہم بات یہ ہے کہ روپے میں کمی کا مطلب مزید مہنگائی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ روپے کی قدر میں بہتری غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے ،ترسیلات زر میں بہتری اور برآمدات کے بڑھانے سے ہی لائی جاسکتی ہے۔پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اتنی کمی کسی ایک دن یا کوئی ایک حکومت کے دور میں نہیں ہوئی بلکہ اس میں گزشتہ تمام حکومتوں کی پالیسی کا عمل دخل رہا ہے جن کی وجوہات میں غیرمستحکم اقتدار ،ناقص معاشی پالیسی اور بے جا اصراف جیسے مسائل شامل ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں