شارجہ(نیوزڈیسک) پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ میچ اتوار سے کھیلا جائے گا جہاں پاکستانی ٹیم میچ جیت کر ریٹائرمنٹ کا عندیہ دینے والے کپتان مصباح الحق کے ممکنہ آخری ٹیسٹ کو یادگار بنانے کیلئے پرعزم ہے۔رواں سال ورلڈ کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے مصباح نے کہا تھا کہ وہ ہندوستان کے خلاف رواں سال دسمبر جنوری میں شیڈول دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے بعد کرکٹ کو الوداع کہہ دیں گے۔تاہم روایتی حریف سے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہونے اور سیریز پر چھائے غیر یقینی کے بادل دیکھتے ہوئے یہ مصباح کے کیریئر کی آخری سیریز ہو سکتی ہے۔مصباح نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ میں ابھی تک ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فیصلہ نہیں کرسکا۔ مجھے نہیں پتہ کہ ہم ہندوستان کے خلاف کھیل پائیں گے یا نہیں اور اس کی جگہ کوئی متبادل سیریز ہو گی یا نہیں لہٰذا میں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا۔’مداحوں کا کہنا ہے کہ مجھے ریٹائر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ میں ابھی فٹ ہوں اور رنز بنا رہا ہوں لیکن میرے خیال میں یہ غلط سوچ ہے۔ ریٹائرمنٹ کا مطلب فارم کا نہ ہونا یا فٹنس کا نہ ہونا نہیں، ریٹائرمنٹ کو ان عناصر کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہیے، میرے خیال میں ایک کھلاڑی کو اپنے عروج پر ریٹائر ہونا چاہیے۔پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ ڈرامائی انداز میں ڈرا ہوا تھا جس کے بعد پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں 178 رنز سے فتح حاصل کر کے سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کی تھی۔اس سیریز میں 2-0 سے فتح کے بعد پاکستان آئی سی سی کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر پہنچ جائے گی جہاں اس سے قبل اس نے اگست 2006 میں مختصر عرصے کے لیے یہ پوزیشن حاصل کی تھی۔
مصباح کی حالیہ فارم کو دیکھا جائے تو وہ ان دنوں کافی اچھی کرکٹ کھیل رہے ہیں اور انگلینڈ کے خلاف چار اننگ میں بالترتیب 3، 51، 102 اور 87 رنز بنا چکے ہیں اور اس کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ انھیں ابھی اپنے کیریئر کو مزید طول دینا چاہیے لیکن مصباح کا ماننا ہے کہ ایک کھلاڑی کو اپنے عروج پر ریٹائر ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ہر شخص کو عزت و احترام کے ساتھ کھیل چھوڑنے کے بارے میں سوچنا چاہیے نہ کہ وہ اس وقت کھیل چھوڑے جب اسے کھیل چھوڑنے پر مجبور کیا جائے۔ادھر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح سے مزید ایک سال تک کھیلنے اور ریٹائرمنٹ کو مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے۔شہریار نے لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے مصباح سے درخواست کی ہے کہ اگر وہ ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اسے ایک سال کیلئے موخر کر دیں۔انھوں نے کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ آئندہ سال دورہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کے موقع پر بطور کپتان اور سینئر کھلاڑی ان کی موجودگی ٹیم کی لیے بہت فائدہ مند ہو گی۔تاہم مصباح الحق کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف سیریز پر مکمل توجہ دینے کی ضرورت ہے اور امید ظاہر کی کہ ٹیم ایک اور سیریز جیتنے کا موقع ضائع نہیں کرے گی جس طرح اس نے نیوزی لینڈ کے مقابل سیریز جیتنے کا موقع گنوایا تھا۔ماضی میں بلے بازوں کیلئے جنت تصور کی جانے والی پچ میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے جس کے بعد امید ہے کہ ممکنہ طور پر اسپنرز کو مدد ملے گی اور ایسے میں لیگ اسپنر یاسر شاہ اور ذوالفقار بابر کی باؤلنگ جوڑی سے نمٹنا انگلینڈ کے لیے بڑا چیلنج ہو گا۔انجری کی وجہ سے پہلا ٹیسٹ اور پھر ساس کے انتقال کی وجہ سے دوسرا ٹیسٹ میچ نہ کھیل پانے والے اظہر علی کی ٹیم میں واپسی ہو گی جنھیں اوپنر شان مسعود کی جگہ موقع فراہم کیا جائے گا۔ادھر انگلینڈ چار اننگز میں محض 34 رنز بنا کر مسلسل ناکامیوں سے دوچار وکٹ کیپر بلے باز جوز بٹلر کی جگہ جیمز ٹیلر کو کھلا سکتا ہے تاہم ایلسٹر کک کا کہنا ہے کہ ہم ٹیم میں تبدیلیوں کا فیصلہ پچ کا معائنہ کرنے کے بعد کریں گے۔اس وقت عالمی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر موجود انگلینڈ سیریز 2-0 سے ہارنے کی صورت میں تنزلی کا شکار ہو کر چھٹے نمبر پر آ جائے گی۔
مصباح کا تیسرے ٹیسٹ کے بعد ریٹائرمنٹ کا عندیہ
30
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں