لندن(آن لائن)کرکٹ کی دنیا کی نامور ہستیوں شین وارن اور سچن ٹنڈولکر کا کہنا ہے کہ ٹی 20 کرکٹ کو اولمپک کھیلوں کا حصہ ہونا چاہیے۔کرکٹ کا کھیل سنہ 1900 سے اب تک اولمپک مقابلوں کا حصہ نہیں بن سکا ہے تاہم کرکٹ کی عالمی تنظیم اولمپکس میں ممکنہ شمولیت پہ بات چیت کرنے کے لیے اگلے مہینے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ملاقات کر رہی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وارن کا کہنا تھا کہ ’مجھے اسے اولمپک کھیلوں کا حصہ دیکھ کے بہت خوشی ہوگی، اور کیا پتہ آنے والے دنوں میں ایسا واقعی ہوجائے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے یہ ایک عمدہ بات ہوگی، اور میرے خیال میں ٹی 20 اس کے لیے سب سے بہترین فارمیٹ ہے۔دونوں کھلاڑیوں کی جانب سے اولمپک میں شمولیت کی حمایت سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر اس کی مخالفت ترک کرنے کے لیے دباو¿ میں اضافہ ہوجائے گا۔ آئی سی سی سمجھتی ہے کہ اولمپک میں شمولیت سے کرکٹ کے موجودہ مقابلوں مثلاً ورلڈ کپ اور ورلڈ 20 کپ کی اہمیت میں کمی آجائی گی۔رواں سال جولائی میں ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ٹی 20 میچز کو سنہ 2024 کے موسم گرما کے اولمپک مقابلوں میں شامل کیا جائے۔اکتوبر میں ہونے والی بورڈ میٹنگ کے بعد آئی سی سی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے چیف ایگزیکیٹیو ڈیوڈ رچرڈسن اور ڈائریکٹر گلز کلارک نومبر میں انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے مذاکرات کریں گے۔ٹنڈولکر سمجھتے ہیں کہ اولمپک کھیلوں میں کرکٹ شامل کرنے کے لیے ٹی 20 بہترین فارمیٹ ہے۔ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے ٹنڈولکر کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو کرکٹ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے یا جو اسے سمجھنا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ سب سے بہترین فارمیٹ ہے۔’کھیل تین گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے اور یہ کسی بھی دوسرے کھیل کی طرح ہے، آپ سٹیڈیم جاتے ہیں اور تین گھنٹوں بعد آپ اپنے کاموں پر واپس چلے جاتے ہیں۔‘وارن ٹی 20 کی حمایت کرتے ہیں تاہم وہ اِن ڈور کرکٹ کی مخالفت بھی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر یہ کرکٹ کے کھیل اور اس کے لیے درکار مہارت، کھلاڑیوں کی مشّاقی کی ترجمانی کرتا ہے تو یہ بہترین بات ہے۔‘خیال رہےکہ ٹیسٹ میچز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ سری لنکا کے مرلی دھرن کے پاس ہے۔انھوں نے کہا کہ’مثال کے طور پر تو میں ٹی 20 کو ترجیح دوں گا، یہ تین گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے، اس کا انتظام کرنا بھی سہل ہے، اور آپ ایک دن میں اس کے تین میچز کروا سکتے ہیں۔ میں اس سے منسلک ممالک کو بھی شامل کرنا چاہوں گا کیونکہ دنیا بھر میں کرکٹ کے فروغ میں وہ خاصے مددگار ہیں۔‘نیو انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے بھی کرکٹ کی اولمپک کھیلوں میں شمولیت کی حمایت کے بعد حالیہ ہفتوں میں اس موضوع نے زور پکڑ لیا ہے۔یاد رہے کہ ماضی میں ای سی بی کی جانب سے برطانیہ کے موسم گرما کے دوران اولمپک مقابلوں کے انعقاد کے لیے ممکنہ مالی مضمرات کے پیش نظر اس کی مخالفت کی جاتی رہے۔