اسلام آبا د (نیوز ڈ یسک)لندن: سابق حکومتِ پاکستان میں احتساب سے متعلق معاونِ خصوصی رہنے والے شہزاد اکبر برطانیہ میں ایک نامعلوم فرد کے حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔شہزاد اکبر نے واقعے کے بعد وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان کے زخمی چہرے کی تصویر حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔ ان کے مطابق اصل حملے میں ان کی ناک کی ہڈی متاثر ہوئی جبکہ چہرے پر بھی چوٹیں آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ برطانوی پولیس واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے اور حملہ آور کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ نہ صرف حملہ کرنے والے بلکہ اس واقعے کے پسِ پردہ عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں شہزاد اکبر نے کہا کہ حملہ آور بظاہر کسی تعمیراتی کام یا صفائی کے شعبے سے وابستہ معلوم ہوتا تھا، جس نے پہلے ان کے نام کی تصدیق کی اور پھر اچانک حملہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بزدلانہ اقدامات انہیں مرعوب نہیں کر سکتے بلکہ ان کے حوصلے مزید مضبوط ہوئے ہیں۔شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ پولیس تفتیش جاری ہونے کے باعث وہ سی سی ٹی وی فوٹیج یا تصاویر فی الحال شیئر نہیں کر سکتے۔
انہوں نے برطانوی قانونی نظام پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومتِ برطانیہ سے اپیل کی کہ ملک کو ہر فرد کے لیے محفوظ بنایا جائے، چاہے خیالات میں اختلاف ہی کیوں نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں بدعنوانی، انسانی حقوق کی پامالی اور جمہوریت کے خلاف اقدامات کو اجاگر کرتے رہیں گے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مونس الٰہی نے بھی اس واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے شہزاد اکبر کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ برطانوی حکام ملزم کے خلاف مؤثر کارروائی کریں گے۔واضح رہے کہ شہزاد اکبر 2023 میں بھی لندن میں ایک مبینہ تیزاب حملے میں زخمی ہو چکے ہیں۔















































