وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے سکھ برادری کو موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمٹ پہننے کے قانون سے استثنا دینے کا اعلان کر دیا ہے، جبکہ اقلیتی کارڈز کی تعداد 75 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور کے کیتھیڈرل چرچ میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے مسیحی برادری کو تہوار کی مبارکباد دی اور کہا کہ سکھ شہریوں کو پگڑی پہننے کی مذہبی روایت کے باعث ہیلمٹ کی پابندی سے مستثنیٰ کیا جا رہا ہے، کیونکہ پگڑی کے ساتھ ہیلمٹ پہننا ان کے لیے عملی طور پر مشکل ہوتا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان بالخصوص پنجاب وہ خطہ ہے جہاں اقلیتوں کو عزت، تحفظ اور برابری کے حقوق دیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق کسی بھی حکومت کی کامیابی کا اصل پیمانہ یہ ہے کہ اقلیتی برادری خود کو کتنا محفوظ اور بااختیار محسوس کرتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اقلیتوں کے حقوق پامال کرنے کی کوشش کرے گا تو ریاست پوری قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ صوبے میں اقلیتی کارڈ رکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ کر کے ایک لاکھ کی جا رہی ہے، جبکہ پنجاب بھر میں اقلیتوں کے لیے قبرستانوں سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیت دوست پنجاب صرف ان کا نہیں بلکہ ملک کے ہر شہری کا خواب ہونا چاہیے، اور چونکہ مسلمان اکثریت میں ہیں اس لیے اقلیتوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہم پر زیادہ عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کرسمس کے موقع پر شہروں کی سجاوٹ، کرسمس ٹری اور سانتا کلاز کی تنصیب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بین المذاہب ہم آہنگی کی علامت ہے۔
مریم نواز شریف نے حضور اکرم ﷺ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی ﷺ نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے، اور یہی تعلیمات ریاستی پالیسی کی بنیاد ہونی چاہئیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھی رانی پروگرام، راشن کارڈ، ہونہار اسکالرشپ اور کسان کارڈ جیسے منصوبوں میں مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔
آخر میں وزیراعلیٰ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اقلیتوں کے خلاف کسی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی، اور اگر کسی اقلیتی شہری کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو وہ خود اس کے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوں گی۔ ان کے مطابق جو حکومت اقلیتوں کا تحفظ نہ کر سکے، اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔















































