اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکا نے غیر ملکی ماہر افرادی قوت کے لیے جاری H-1B ورک ویزا پروگرام میں بڑی تبدیلی کا اعلان کر دیا ہے۔ لاٹری کے موجودہ طریقۂ کار کو ختم کرتے ہوئے ایک نیا ویٹڈ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جس میں زیادہ مہارت اور بہتر تنخواہ حاصل کرنے والے امیدواروں کو فوقیت دی جائے گی۔ یہ نیا نظام 27 فروری 2026 سے نافذ العمل ہوگا، جبکہ مالی سال 2027 کے لیے جاری کیے جانے والے 85 ہزار H-1B ویزے اسی طریقے کے تحت دیے جائیں گے۔
تنخواہ اور مہارت کو بنیادی معیار بنایا گیا
امریکی محکمہ داخلہ (ڈی ایچ ایس) کے مطابق نئے فریم ورک میں ویزوں کی تقسیم کا دارومدار امیدوار کی تنخواہ کی سطح اور پیشہ ورانہ صلاحیت پر ہوگا۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں ابتدائی سطح کے پیشہ ور افراد کے لیے امریکا میں ملازمت کے مواقع حاصل کرنا مزید مشکل ہو سکتا ہے۔
یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروس (یو ایس سی آئی ایس) کے ترجمان میتھیو ٹریگیسر کا کہنا ہے کہ پرانے لاٹری سسٹم کا بعض کمپنیوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا، خاص طور پر وہ ادارے جو کم اجرت پر غیر ملکی ورکرز بھرتی کرنا چاہتے تھے۔
بھارتی ماہرین پر ممکنہ اثرات
H-1B پروگرام امریکی ٹیکنالوجی سیکٹر میں غیر ملکی پیشہ ور افراد کی بھرتی کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے، جہاں بھارتی آئی ٹی ماہرین اور ڈاکٹرز نمایاں تعداد میں شامل ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ نئے قوانین کے بعد کم تجربہ رکھنے والے بھارتی پروفیشنلز کے لیے امریکا میں مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔
حمایت اور مخالفت
اس ویزا پروگرام کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ امریکا میں صحت، تعلیم اور ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مہارت کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے برعکس ناقدین کا کہنا ہے کہ H-1B ویزوں کا استعمال اکثر کم تنخواہ والی جونیئر ملازمتوں کے لیے کیا جاتا رہا ہے، جس سے مقامی امریکی ورکرز متاثر ہوتے ہیں۔















































