بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

خواتین کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کا کیس؛ لاہور ہائیکورٹ نے نیا قانونی نکتہ طے کر دیا

datetime 23  دسمبر‬‮  2025 |

لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے خاتون ٹیچر کو ہراساں کرنے پر ڈائریکٹر مینجمنٹ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کو نوکری سے نکالنے کا محتسب پنجاب کا فیصلہ درست قرار دیدیا۔گزشتہ روز جسٹس راحیل کامران نے درخواست گزار کی نوکری پر بحال کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس راحیل کامران شیخ نے فیصلے میں کہا کہ خواتین کو کام کی جگہ ہراساں کرنے کی حدود صرف آفس بلڈنگ تک محدود نہیں، درخواست گزار کے مطابق شکایت کنندہ کے الزامات دفتر میں نہیں بلکہ گھر میں ہراساں کرنے کے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ محتسب پنجاب ہراسمنٹ سے متعلق وہ کیس سن سکتا ہے جس میں خاتون کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا گیا ہو۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں درخواست گزار نے شکایت کنندہ کو دھمکی دی کہ اگر تعلقات نہ بنائے تو نوکری جائے گی، یہ الزامات اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے زمرے میں آتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ خواتین اکثر ہراسمنٹ کے واقعات کا فوری طور پر اظہار کرنے سے گریز کرتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اس پر راضی ہیں۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست گزار کے خلاف خاتون ٹیچر نے ہراساں کرنے کی درخواست دی، شکایت کنندہ کے مطابق درخواست گزار نے ناجائز تعلقات بنانے کے لیے مسیجز کیے، شکایت کنندہ کے مطابق ستمبر 2022 میں درخواست گزار اس کے گھر آیا اور زبردستی زیادتی کرنے کی کوشش کی، محتسب پنجاب نے شکایت کنندہ کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست گزار کو نوکری سے نکال دیا۔ کہا گیا کہ درخواست گزار نے محتسب پنجاب کے فیصلے کے خلاف گورنر کو اپیل کی، گورنر نے محتسب کا فیصلہ درست مانتے ہوئے اپیل رد کردی، درخواست گزار کے گورنر کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالتیں صرف ان معاملات میں مداخلت کرسکتی ہیں جہاں قانونی بے قاعدگی موجود ہو، درخواست گزار نے شکایت کنندہ کے الزامات سے انکار نہیں کیا، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شکایت کنندہ نے معاملے پر فوجداری کارروائی کی۔

فیصلے کے مطابق درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ اگر فوجداری کارروائی جاری ہو تو محتسب کارروائی نہیں کرسکتا، محتسب پنجاب نے صرف ڈسپلنری ایکشن لینا ہوتا ہے، محتسب پنجاب فوجداری کارروائی کی سزا نہیں دے سکتا، درخواست گزار کا یہ اعتراض مسترد کیا جاتا ہے، درخواست گزار نے شکایت کنندہ سے واٹس ایپ چیٹ سے انکار نہیں کیا، محتسب پنجاب اور گورنر کے فیصلوں میں کوئی لاقانونیت نہیں پائی گئی، عدالت درخواست گزار کی استدعا مسترد کرتی ہے۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…