کراچی (نیوزڈیسک)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ کراچی ماسٹر پلان کے تحت سات (7) کو ریڈور کی نشاندہی کی گئی ہے جس پر ماس ٹرانزٹ کا پورا نظام چلایا جائے گا ۔ منصوبے کے تحت سرجانی سے لیکر ایم اے جناح روڈ تک گرین لائن اور اورنگی سے ناظم آباد تک اورنج منصوبے پر اگلے ماہ سے کام شروع ہو جائے گا جبکہ دونوں منصوبے ایک برس میں مکمل ہو جائیں گے ۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی زیر صدارت آج گورنر ہاﺅس میں کراچی میں ٹرانسپورٹ منصوبوں سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں اکاﺅنٹنٹ جنرل سندھ احسان علی کہر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اعجاز شاہ ، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ، سیکریٹری خزانہ، پرنسپل سیکریٹری محمد حسین سید ، سیکریٹری بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر کراچی میونسپل کا رپوریشن سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں گورنر سندھ کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کراچی انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر نے بتایا کہ بس ریپڈ ٹرانسپورٹ نظام کے تحت کراچی میں گرین لائن ، اورنج لائن ، یلو لائن اور بلیو لائن منصوبے تشکیل دیئے گئے ہیں، گرین لائن منصوبہ وفاقی حکومت کے فنڈ 1685 ملین روپے کی لاگت سے پورا ہوگا، منصوبے کو تیزرفتاری سے مکمل کرنے کے لئے وفاقی حکومت کل تخمینہ لاگت کا بڑا حصہ ادا کرچکی ہے جبکہ صوبائی حکومت کی ہدایت پر اورنج لائن منصوبہ بھی اسی مدت میں مکمل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ اجلاس میں گورنر سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ BRT نظام میں شامل منصوبوں کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جائے تاکہ یہ نظام موئثر انداز میں کام کرسکے اور عوام کو سہل اور تیز رفتار سفری سہولیات میسر آسکے ،اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ منصوبوں میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی دشواری سے BRT نظام کو محفوظ رکھنے کےلئے پبلک ٹرانسپورٹ مالکان کو بھی ماس ٹرانزٹ نظام کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا جائے تاکہ وہ بھی اس نظام میں بہتر انداز میں کام کرسکیں کیونکہ یہ منصوبے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بنائے جارہے ہیں اس ضمن میں حکومت کسی کو بیروزگار ہونے نہیں دے گی ۔ اجلاس میں گورنر سندھ کو بتایا گیا کہ اورنج لائن منصوبے کو تیزی سے مکمل کرنے کےلئے صوبائی حکومت مکمل تعاون فراہم کررہی ہے تاکہ گرین لائن منصوبے کے ساتھ ساتھ اس منصوبے پر بھی کام کا آغاز ہو سکے ۔ اجلاس میں گورنر سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ کراچی انفرا اسٹرکچر بورڈ میںکمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کو بھی بحیثیت ممبر شامل کیا جائے تاکہ منصوبوں کی تکمیل کے لئے مختلف محکموں کے درمیان باہمی ربط قائم کرنے میں آسانی ہو سکے ۔