اسلام آباد (نیوز ڈ یسک ) پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے مزید تین آئینی ترامیم پیش کی گئیں۔ ان ترامیم کا مسودہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے پیش کیا۔نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، اجلاس کے دوران مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام سے متعلق شق کو منظور کر لیا۔ اسی طرح زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت کو چھ ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی گئی۔
منظور شدہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہو تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، اے این پی نے صوبے کے نام میں تبدیلی سے متعلق ترمیم پیش کی، جس میں تجویز دی گئی کہ خیبرپختونخوا سے لفظ “خیبر” حذف کر کے صوبے کا نام صرف پختونخوا رکھا جائے۔اے این پی کا مؤقف ہے کہ خیبر دراصل ایک ضلع ہے، اور کسی بھی صوبے کے نام کے ساتھ ضلع کا نام شامل نہیں ہونا چاہیے۔ذرائع کے مطابق، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 200 سے متعلق مشاورت کا عمل تاحال جاری ہے۔ادھر ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کردہ بلدیاتی نمائندوں کو براہِ راست فنڈز دینے کی ترمیم پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔علاوہ ازیں، اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے اصولی فیصلے پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے، تاہم نشستوں کی حتمی تعداد پر بات چیت ابھی جاری ہے۔



































