اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دنیا بھر میں نوجوانوں میں نظامِ ہاضمہ سے متعلق مختلف اقسام کے کینسر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق آنتوں، معدے، لبلبے اور غذائی نالی کے کینسر کے پھیلاؤ کی وجوہات تاحال واضح نہیں ہوسکیں، تاہم ان سے بچاؤ کے لیے طرزِ زندگی میں تبدیلیاں نہایت مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔
اسی حوالے سے امریکا کی ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں نظامِ ہاضمہ کے کینسر سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
تحقیق کی تفصیلات
اس تحقیق میں دو لاکھ اکتیس ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا جن کی صحت کا مشاہدہ 32 سال تک جاری رہا۔ اس دوران 6538 افراد میں ہاضمے سے متعلق کسی نہ کسی کینسر کی تشخیص ہوئی جبکہ 3791 افراد ان امراض کے باعث وفات پا گئے۔
نتائج کے مطابق وہ افراد جو زیادہ جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رہتے تھے، ان میں کینسر لاحق ہونے اور موت کا امکان دیگر افراد کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم پایا گیا۔ یہاں تک کہ معتدل ورزش یا معمولی سرگرمیاں بھی ان امراض کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں۔
محققین نے نتیجہ اخذ کیا کہ اگر جسمانی سرگرمیوں کا تسلسل برقرار رکھا جائے تو آئندہ دہائیوں تک ہاضمے کے کینسر سے تحفظ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق معروف طبی جریدے JAMA Oncology میں شائع کی گئی ہے۔
متعلقہ تحقیقی نتائج
اس سے قبل کلیو لینڈ کلینک (امریکا) کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جسمانی وزن میں کمی لانا بھی کینسر کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
اس مطالعے میں ایک لاکھ سے زائد افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 5300 افراد کو کینسر لاحق تھا۔ نتائج کے مطابق وزن میں کمی سے نہ صرف موٹاپے سے جڑے کینسرز (جیسے چھاتی، جگر، گردے اور رحم کا کینسر) بلکہ دیگر اقسام جیسے جلد، پھیپھڑوں، دماغ اور نظامِ ہاضمہ کے کینسر سے متاثر ہونے کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔
خلاصہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ ورزش، وزن میں اعتدال اور صحت مند طرزِ زندگی اپنانا نہ صرف جسمانی فِٹنس کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ کینسر جیسے مہلک امراض سے بچاؤ کا قدرتی طریقہ بھی ہے۔















































