لندن (نیوزڈیسک)سعودی عرب میں سرکاری اورغیرسرکاری سطح پر جاری کی جانے والی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث تیل پیدا کرنے والے ممالک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے مگر اس باب میں سعودی عرب کو استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ ریاض کی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر جاری کی جانے والی رپورٹس میں بھی یہ دعویٰ کیا گیا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی گراوٹ سے ریاض کی معیشت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا ہے۔ حال ہی میں معروف جریدے “فارن پالیسی” نے بھی اپنی ایک مفصل رپورٹ میں بتایا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے تمام ملکوں کی معیشت متاثر ہوئی ہے مگر سعودی عرب کی معیشت بدستور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تیل کے نرخوں میں کمی کا اس کی معیشت پر کوئی ب ±را اثر نہیں پڑا ہے،’فارن پالیسی میگزین’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمومی تاثر یہ تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں سعودی عرب کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہو گی مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سعودی عرب کی معیشت بدستور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ماضی کے برعکس اس بار عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں نے سعودی عرب کی معیشت کو متاثر نہیں کیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000ئ کے بعد سعودی عرب کی حکومت کےسرکاری اخراجات میں اضافے کے باوجود افراط زر اور قدرتی وسائل کی پیداوار میں توازن قائم رہا ہے۔ 2014ئ میں سعودی عرب کی حکومت نے 100 فی صد مقامی پیداوار سے فائدہ اٹھایا۔ سعودی عرب کی مقامی پیداوار اور افراط زر میں کسی قسم کا عدم توازن نہیں دیکھا گیا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی معیشت تمام بحرانوں کے باوجود بہتری کی جانب گامزن ہے۔