اسلام آباد(نیوزڈیسک) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے341ارب 95 کروڑ روپے گردشی قرضے کی ادائیگی پر نواز شریف حکومت کو کلین چٹ دے دی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے باقی139 ارب روپے گردشی قرضے کی ادائیگی کے حوالے سے تفصیلات اور دستاویزات پیش کرنے کی صورت میں اس پر بھی اعتراض دور کر دیا جائے گا۔ وزارت کے ترجمان نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قواعد و ضوابط کے تحت آئی پی پیز کو 480 ارب روپے ادا کئے گئے اور اس حوالے سے حکومت پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق محکمہ جاتی اکائونٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کا اجلاس گزشتہ7 اکتوبر کو ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی کی زیرصدارت ہوا۔ روزنامہ جنگ کے صحافی خالدمصطفی کی رپورٹ کے مطابق اے جی پی کی آڈٹ ٹیم نے اس مخصوص اجلاس میں شرکت کی اور480 ارب روپے کے گردشی قرضے پر آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی نے گردشی قرضے کی ادائیگی کے حوالے سے تفصیلات اور دستاویزات فراہم کیں جو2013ء میں ادا کیا گیا تھا۔ آڈٹ ٹیم نے دستاویزات سے341ارب95کروڑ روپے ادائیگی کا آڈٹ پیرا گراف نکال دیا اور اسے قانونی اور جائز قرار دیا تاہم آڈٹ ٹیم نے وزارت سے باقی139 ارب روپے ادائیگی کے ثبوت میں تفصیلات لانے کے لئے کہا۔ وزارت، این ٹی ڈی سی اور پیپکو کی طرف سے ادائیگی کی متعلقہ دستاویزات دینے کی صورت میں آڈٹ ٹیم متعلقہ پیرا نکال دے گی۔ وزارت پانی و بجلی کے ترجمان ظفریاب خان نے کہاکہ بین الاقوامی طریقہ کار کے تحت آڈیٹر ہمیشہ بڑے پیمانے پر مشاہدات کے ساتھ آتا ہے اور بعدازاں ڈی اے سی میں انہیں حل کر لیا جاتا ہے،اگر آبزرویشن بے بنیاد ہو تو اسے خارج کر دیا جاتا ہے۔ 480 ارب روپے گردشی قرضے کی آئی پی پیز کو ادائیگی کے معاملے میں زیادہ تر ادائیگیوں کو بے باق کر دیا گیا اس لئے آڈٹ پیراگراف خارج کر دیئے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت نے آئی پی پیز کو گردشی قرضے کی مد میں480 ارب روپے کی ادائیگی قواعد و ضوابط کے تحت کی اور اس حوالے سے عائد الزامات بے بنیاد ہیں۔