کراچی(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیربندرگاہ وجہاز رانی سینیٹرکامران مائیکل نے کہا ہے کہ ایران کے لیے فیری سروس کے انتظامات مکمل کرلیے، حتمی فیصلہ 29 اکتوبر کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں منگل کوصنعتکاروں سے خطاب اورصحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیارتوں کے لیے ایران جانے والے زائرین کے لیے فیری سروس کا کرایہ بس سے زیادہ لیکن ہوائی جہاز سے نصف ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے سبزیاں اور پھل کی دبئی کے لیے برآمد بھی اسپیڈ بوٹس کے ذریعے جلد شروع کی جائیں گی۔
کامران مائیکل نے بتایا کہ حج اور عمرے کے لیے44 یوم کا بحری سفر عازمین کے لیے تکلیف دہ مرحلہ ہے جس کی وجہ سے تفصیلی غور وخوض کے بعد یہ منصوبہ ملتوی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مختلف مسائل کے حل سے متعلق کہا کہ کسی کے پاس جادو کی چھڑی نہیں لیکن حکومتی پالیسیوں کے باعث ملک ترقی کے سفر پر گامزن ہوچکا ہے،گوادربندرگاہ پاکستان کامستقبل ہے اور اس بندرگاہ سے منسلک انڈسٹری، ویئرہاو¿سز اوردیگر منصوبوں کے لیے22ہزار ایکڑ سے زائد اراضی حاصل کرلی گئی ہے، کچھ دنوں میں چینی وفد پاکستان آئے گا اور یہ زمین ان کے حوالے کردی جائے گی۔
انھوں نے کراچی چیمبر کے تحفظات پر جہازرانی سے متعلق مسائل کا جائزہ لینے اور تجاویز کے لیے حال ہی میں قائم کی گئی کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے کراچی چیمبرکی مشاورت سے جلد ہی نئی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو بندرگاہوں اور جہازرانی کے حوالے سے تاجر برادری کودرپیش تمام مسائل حل پرتوجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ راتوں رات بندرگاہوں اور جہازرانی کے انتظامی امور کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا، اس کے لیے وقت درکار ہے لیکن ہماری یہ کوشش ہے کہ کراچی کی مختلف بندرگاہوں پربہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ کراچی چیمبرکے صدر کی جانب سے لاجسٹک سروس پرووائیڈر ریگولیٹری اتھارٹی بلز( ایل ایس پی آر اے ) کی منظوری میں تاخیر پر گہری تشویش کے اظہار پر وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ وہ تجارت و خزانہ سمیت متعلقہ وزرا سے رابطہ کریں گے تاکہ کابینہ اجلاس میں اس بل کو منظوری کے لیے پیش کیا جا سکے۔ بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے وزارت بندرگاہ وجہاز رانی کی قائم کردہ متنازع کمیٹی پرتشویش کا اظہار کیا جس میں صرف ایف پی سی سی آئی کے نمائندے شامل کیے گئے۔
انہوں نے وفاقی وزیرسے کمیٹی تحلیل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر کے نامزد کردہ حقیقی نمائندوں کو شامل کرتے ہوئے نئی کمیٹی قائم کی جائے۔ سراج تیلی نے کے پی ٹی میں کراچی چیمبرکی نمائندگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ اسی طرز پر پورٹ قاسم اتھارٹی اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن میں بھی کے سی سی آئی کے نمائندوں کو بورڈ میں شامل کریں تاکہ ممبران کو بندرگاہوں اور جہاز رانی سے متعلق درپیش آئے دن کے مسائل سے براہ راست نمٹا جاسکے۔ بزنس مین گروپ کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا نے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
قبل ازیں کراچی چیمبرکے صدر یونس محمد بشیر نے مقامی بندرگاہوں پر چارجز انتہائی زیادہ ہیں جس کی وجہ سے شپنگ لائنز پاکستان سے مال لے جانے یا یہاں مال لانے سے کتراتی ہیں، اگر ہم پاکستان کوتیزی سے اس ریجن کا مرکز بنتے دیکھنا چاہتے ہیں توااس اہم مسئلے کو فوری حل کرنا انتہائی ضروری ہے، شپنگ کمپنیوں کے چارجز بھی ایسے ہونے چاہئیں جن سے تاجروں کو برابری کی بنیاد پر کاروباری سہولت میسرآسکے، کراچی چیمبر اور پی این ایس سی اس حوالے سے ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہے۔ انہوں نے تاجروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے لاجسٹک سروس پرووائیڈر ریگولیٹری اتھارٹی بل 2013کی سمری کی منظوری کی ضرورت پر بھی زور دیا جو اب تک پاس نہیں کیاجاسکا۔
ایران کے لیے فیری سروس کے انتظامات کرلیے،کامران مائیکل
21
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں