اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے بارے میں مشیر سرتاج عزیز نے امید ظاہر کی کہ بھارت اور پاکستان کو ایک ساتھ ہی نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بنایا جائے گا اورکہا ہے کہ امریکی حکام سے ملاقات میں پاکستان کی بنیادی ترجیح قومی مفاد اور سکیورٹی ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ہے، امریکہ جنوبی ایشیا میں عدم توازن کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔ وزیراعظم نواز شریف امریکی صدر براک اوباما کی دعوت پر پیر کو امریکہ جا رہے ہیں جہاں وہ امریکی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔غیرملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکہ کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات نہ کرے جو جنوبی ایشیا میں پہلے سے موجود عدم توازن میں اضافے کی وجہ بن سکتے ہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ اس دورے میں امریکی حکام سے جن بنیادی امور پر بات ہوگی ان میں بھارت سے تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کے علاوہ افغانستان میں امن کی بحالی بھی شامل ہے۔زیرِ اعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ جیسے بھی تعلقات رکھنا چاہتا ہے، رکھ سکتا ہے لیکن ایسے وقت میں جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی ہے تو کم از کم اسے چاہیے کہ ’علاقے میں روایتی اور سٹریٹجک عدم توازن کو اتنا نہ بڑھائے کہ وہ خطے کی سالمیت کے لیے خطرہ بن جائے۔پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں امریکہ کے کردار کے حوالے سے سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ صرف امریکہ ہی نہیں دنیا کے باقی ممالک چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک مسائل بات چیت کے ذریعے حل کریں لیکن بنیادی چیز یہی ہے کہ خطے میں عدم توازن نہ بڑھے۔امریکی حکام کی جانب سے پاکستان سے فوری جوہری معاہدے کے امکانات مسترد کیے جانے اور وزیرِ اعظم پاکستان کے دورے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی پر بات کرنے کے بیان پر سرتاج عزیز نے کہا کہ اس معاملے پر بات چیت کافی عرصے سے جاری ہے اور عالمی برداری ہتھیاروں کی سکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہے۔انھوں نے کہا کہ ہماری بنیادی ترجیح قومی مفاد اور اپنی سکیورٹی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں
مزید پڑھئے:امریکی ڈالر اور یوروسے جان چھڑالی