اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کچھ عرصہ قبل کراچی کی معروف جامعہ آئی بی اے میں ہونے والی ایک تقریب نے سوشل میڈیا اور ملک بھر میں شدید ردعمل کو جنم دیا تھا۔ اس پروگرام کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے شہریوں نے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے۔ عوامی دباؤ کے نتیجے میں دو طلباء کو ادارے سے نکال دیا گیا، جس کے بعد احتجاج ختم ہو گیا۔تاہم دوسری طرف روزمرہ کی زندگی میں ایسے کئی واقعات سامنے آ رہے ہیں جو زیادہ سنجیدہ اور تکلیف دہ ہیں، لیکن ان پر معاشرے کی خاموشی حیران کن ہے۔
رفتار نامی یوٹیوب چینل کی ایک حالیہ ڈاکیومینٹری میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال میں کچھ ٹرک ڈرائیور ملوث پائے گئے ہیں۔ ڈاکیومینٹری میں دکھایا گیا ہے کہ مانگنے والے اور کوڑا چننے والے بچوں کی ایک بڑی تعداد، خاص طور پر لڑکے، کسی نہ کسی قسم کے جنسی استحصال کا شکار ہو چکے ہیں۔ایک ڈرائیور سے گفتگو میں اس نے اعتراف کیا کہ طویل سفر کے دوران وہ ایک بچے کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور وقت گزاری کے لیے ان کا استحصال کرتے ہیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی بیوی کو ساتھ کیوں نہیں رکھتے تو اس نے جواب دیا کہ اسلام میں پردے کا حکم ہے، عورت کو گھر میں رہنا چاہیے، اس لیے بیوی کو ساتھ لے جانا مناسب نہیںیہ واقعات معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، جہاں ایک جانب معمولی سرگرمیوں پر عوامی ردعمل آسمان چھونے لگتا ہے، وہیں بچوں کے ساتھ ہونے والی سنگین زیادتیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔