اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارت کے صوبے اتر پردیش کے ضلع باغپت میں واقع کوٹانا گاؤں میں سابق پاکستانی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وراثتی زمین کو بھارتی حکومت نے نیلام کر دیا، جس کے بعد زمین قانونی طور پر نئے خریداروں کے نام منتقل کر دی گئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پرویز مشرف اور ان کے اہلِ خانہ کی ملکیت قرار دی گئی 13 بگھا زرعی زمین کو دشمن جائیداد کے زمرے میں شامل کرنے کے بعد نیلام کیا گیا۔ اس زمین کا اندراج پرویز مشرف کے بھائی ڈاکٹر جاوید مشرف اور دیگر رشتہ داروں کے نام پر تھا، جو تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نیلامی کے عمل کو ریاستی حکومت کی نگرانی میں مکمل کیا گیا، اور اس کارروائی کی براہ راست نگرانی لکھنو میں واقع اینمی پراپرٹی کسٹوڈین آفس نے کی۔ اس اراضی کو باراوت کے رہائشی پنکج اور منوج گویال نے غازی آباد کی کمپنی جے کے اسٹیل کے ساتھ مشترکہ طور پر 1.38 کروڑ بھارتی روپے میں خریدا۔
اراضی کی ملکیت کی منتقلی کے لیے کسٹوڈین آفس کے سپروائزر پراشانت سینی نے براوٹ تحصیل کا دورہ کیا اور نئے مالکان کے نام رجسٹریشن مکمل کروائی۔ اس عمل کے بعد پنکج، منوج اور جے کے اسٹیل اس زمین کے قانونی وارث بن گئے ہیں۔
تاریخی حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے والد مشرف الدین اور والدہ بیگم زرین کا تعلق اسی گاؤں کوٹانا سے تھا، جہاں ان کی شادی بھی ہوئی تھی۔ بعد ازاں 1943 میں وہ دہلی منتقل ہو گئے، جہاں پرویز مشرف اور ان کے بھائی کی پیدائش ہوئی۔ قیامِ پاکستان کے بعد مشرف خاندان نے پاکستان کا رخ کیا، جس کے بعد ان کی بھارتی جائیداد کو ’اینمی پراپرٹی‘ قرار دے دیا گیا۔
رپورٹس میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کی زمین فروخت ہو چکی ہے، تاہم ان کے بھائی ڈاکٹر جاوید مشرف اور دیگر عزیزوں کی زرعی زمین بدستور رجسٹرڈ ہے۔ ان کا آبائی مکان بھی کوٹانا میں واقع ہے، جو ان کے کزن ہمایوں کے نام پر درج تھا۔