جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

آزادکشمیر میں خفیہ اطلاعات پر ہونیوالے آپریشن کے دوران ساتھیوں سمیت مارا جانے والا ’ زرنوش نسیم ‘ کون ہے؟ وہ معلومات جو آپ جاننا چاہتے ہیں

datetime 31  مئی‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پونچھ (نمائندہ خصوصی) آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ کے علاقے باغ میں پولیس کی جانب سے ایک مشتبہ دہشتگرد زرنوش نسیم کی گرفتاری کے لیے کی گئی کارروائی کے دوران شدید فائرنگ اور مبینہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں زرنوش اور اس کے تین ساتھی مارے گئے، جب کہ پولیس کے دو اہلکار جامِ شہادت نوش کر گئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق، پولیس کو زرنوش نسیم کی موجودگی کی اطلاع ملی جس پر فوری کارروائی کی گئی۔ چھاپے کے دوران اچانک فائرنگ شروع ہو گئی اور اسی دوران ایک زوردار دھماکہ ہوا، جس کے متعلق شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ خودکش حملہ تھا۔ اس واقعے میں چار افراد، جن میں زرنوش بھی شامل تھا، موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں میں گل فراز (ضلع بھمبر) اور ایک دیگر اہلکار شامل ہیں، جب کہ چھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں رحمان، حفیظ، نعمان، ذیشان، اصغر علی، اور نعیم شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

زرنوش نسیم، جو باغ کے علاقے کا رہائشی تھا، حالیہ برسوں میں ایک متنازعہ اور زیرِ نگرانی شخصیت کے طور پر سامنے آیا۔ وہ پہلی بار 2023 میں اس وقت خبروں کی زینت بنا جب وہ مبینہ طور پر پرسرار حالات میں لاپتہ ہوا۔ اس کی گمشدگی پر مقامی سطح پر مظاہرے بھی ہوئے اور شہریوں نے اسے بغیر کسی عدالتی کارروائی کے غائب کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس وقت سینیٹر مشتاق احمد نے بھی اس معاملے میں آواز بلند کی تھی۔

بعدازاں زرنوش دوبارہ منظر عام پر آیا، لیکن اس کی واپسی کے حالات واضح نہیں ہو سکے۔ کچھ عرصے بعد اس پر شجاع آباد میں پولیس چوکی پر مسلح حملے کا الزام بھی لگا، جس میں کانسٹیبل سجاد ریشم شہید ہو گیا تھا۔

مارچ 2025 میں، پولیس نے آزاد پتن کے علاقے سے ثاقب غنی نامی ایک شخص کو گرفتار کیا، جس نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ سجاد ریشم کے قتل میں زرنوش اور اس کے ساتھی ملوث تھے، اور وہ مزید کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس بیان کی تصدیق ایک اور نوجوان نے کی، جو ازخود پولیس کے سامنے پیش ہوا اور ویڈیو پیغام میں انہی الزامات کو دہرایا۔

دھمنی کے علاقے سے ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا، جس نے ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ وہ زرنوش اور اس کے گروہ کو اسلحہ اور دیگر سامان پہنچاتا رہا ہے۔

ان مسلسل انکشافات کے بعد سکیورٹی اداروں نے زرنوش کی تلاش تیز کر دی، جس کا نتیجہ حالیہ چھاپہ اور جھڑپ کی صورت میں نکلا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ زرنوش نسیم کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (TTP) سے تھا، جب کہ سوشل میڈیا پر سرگرم ایک اور شخصیت، ڈاکٹر عبدالرؤف، جو باغ سے تعلق رکھتے ہیں اور اب مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم ہیں، زرنوش کے حق میں بیانات دے رہے ہیں اور ریاستی مؤقف پر تنقید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

یہ واقعہ آزاد کشمیر میں سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے ایک سنجیدہ سوالیہ نشان بن کر ابھرا ہے، اور اس پر قانون نافذ کرنے والے ادارے مزید تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…