کراچی(نیوز ڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مجاز ایکس چینج کمپنیوں کو کیش فارن کرنسی کے بدلے کیش امریکی ڈالر امپورٹ کرنے کی دی جانیوالی اجازت میں15 جنوری 2016 تک توسیع کردی ہے جو 15اکتوبر 2015 کو ختم ہو رہی تھی۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے مجاز ایکس چینج کمپنیوں کو جاری کردہ سرکولر میں بتایا گیاہے کہ یہ سہولت پہلے 27 جولائی 2015 کو جاری کردہ سرکلر کے ذریعے دی گئی تھی جس میں3ماہ کی توسیع کی گئی ہے تاہم شرائط وضوابط میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔دریں اثناء فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف وتھرا اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے 3 اگست 2015 سے کیش ڈالر امپورٹ کرنے کی پابندی ختم کر کے جرات مندانہ اور دانش مندانہ فیصلہ کیا جس کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہوئی۔انٹربینک اور فری مارکیٹ ریٹ برابر ہوگیا، اس کے علاوہ سٹے بازی اور بلیک مارکیٹنگ کا بھی خاتمہ ہوا، اسی وجہ سے ورکر ریمیٹنسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، ایکسچینج کمپنیوں نے ستمبر میں 192 ملین ڈالر انٹربینک میں سرنڈر کیے جس سے حکومت کو صرف 1ماہ میں 1 ارب20کروڑ روپے کی بچت ہوئی کیونکہ اگر یہی ڈالر کمرشل بینک انٹربینک میں لے کر آتے تو حکومت کو 6 روپے فی ڈالر کے حساب سے ری بیٹ ادا کرنا پڑتا جبکہ ایکس چینج کمپنیوں نے فری آف کاسٹ دیے۔انھوں نے کہاکہ گزشتہ 2ماہ میں ایکسچینج کمپنیوں نے کمرشل بینکوں اور دبئی سے 35کروڑ ڈالر کیش امپورٹ کر کے فری مارکیٹ میں فروخت کیے جس سے آج فری مارکیٹ اور انٹربینک ریٹ برابر ہے۔گزشتہ ایک سال میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے، اس کے علاوہ کمرشل بینکوں کو 35لاکھ ڈالر امپورٹ کاسٹ میں بچت ہوئی کیونکہ اگر یہی ڈالر کمرشل بینکوں امپورٹ کرتے تو انہیں 1 سینٹ فی ڈالر ادا کرنی پڑتے، اس وقت صرف 30 فیصد لوگ ڈالر خرید رہے ہیں اورایکسچینج کمپنیاں70فیصدانٹربینک میں سرنڈر کر رہی ہیں۔ملک محمد بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ارسال کردہ خط میں کہاکہ کیش ڈالر لانے کی پابندی مستقل ہٹا دی جائے، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اس سے پاکستانی کرنسی مضبوط اوربلیک مارکیٹ کے خاتمے سے مرکزی بینک اور حکومت کی نیک نامی ہو گی، امید ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک اس درخواست کو منظورکرلیں گے