اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی سیاست میں ایک نئی پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے جہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، جو اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، نے حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ یہ پیش رفت وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے قومی مکالمے کی پیشکش کے بعد سامنے آئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، عمران خان نے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان سے ملاقات میں حکومتی مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ شرط رکھی ہے کہ بات چیت میڈیا کی نظروں سے دور، خفیہ طریقے سے کی جائے تاکہ کسی نتیجہ خیز پیشرفت کو ممکن بنایا جا سکے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ پی ٹی آئی سنجیدگی سے حکومت سے باضابطہ رابطہ کرے گی۔ ان کا ماننا ہے کہ ماضی میں میڈیا کی زیادہ مداخلت کے باعث مذاکرات کا عمل متاثر ہوا، اس لیے اس بار زیادہ رازداری اور تدبر کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔”دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیراعظم کی پیشکش عمران خان تک پہنچا دی ہے۔ تاہم، انہوں نے گفتگو کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔
یہ سیاسی تبدیلی وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جو انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران دیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ٹی آئی کو قومی سطح پر مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ اگرچہ اس پیشکش کا پارٹی کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا تھا، تاہم یہ واضح کیا گیا تھا کہ عمران خان کی حتمی منظوری کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق، عمران خان یہ بھی چاہتے ہیں کہ مذاکراتی عمل کو فوجی قیادت کی تائید حاصل ہو۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے کسی نمائندے سے ملاقات پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں تاکہ بات چیت کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت کی حالیہ اشتعال انگیزی کے بعد ملک میں سیاسی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ پس پردہ ہونے والی یہ بات چیت کسی ٹھوس سیاسی پیشرفت کا باعث بنتی ہے یا نہیں۔