اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں قائم سینٹر فار پالیسی ریسرچ سے وابستہ سینئر ماہر امور خارجہ گلس ورنیرز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس لائن آف کنٹرول کے پار ممکنہ جوابی اقدامات کے کئی راستے موجود ہیں، لیکن وہ عالمی سطح پر کسی جنگجو ریاست کے طور پر ابھرنے سے بچنے کی کوشش کرے گا۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے ورنیرز نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں موجودہ کشیدہ ماحول میں اپنی عسکری کارروائیوں کو “محدود اور مناسب ردعمل” کے طور پر پیش کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر تنازع کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔
ان کے مطابق، ماضی میں جب بھی دونوں ممالک میں تناؤ بڑھا، کچھ اعتدال پسند عناصر بیچ میں آ کر ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے، لیکن اس بار ان کی مؤثریت پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔
ورنیرز نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں براہ راست سفارتی مکالمہ تقریباً ختم ہو چکا ہے، جو کسی بھی غلط فہمی کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت داخلی سیاسی کشمکش سے دوچار ہے، جبکہ امریکہ، افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا کے بعد، پاکستان پر اپنا روایتی اثر و رسوخ کھو بیٹھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تمام داخلی اور بین الاقوامی عوامل نے خطے کی موجودہ صورتحال کو مزید غیر یقینی اور پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے باعث جنوبی ایشیا کا امن مزید خطرات کا شکار ہو سکتا ہے۔