اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حالیہ بھارتی جارحیت کے بعد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان براہ راست رابطہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک اور بھارتی این ایس اے اجیت ڈوول کے درمیان یہ رابطہ کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے “ایکسپریس ٹریبیون” سے گفتگو میں اس رابطے کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ ایک سینئر پاکستانی اہلکار کا کہنا تھا کہ موجودہ سنگین صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان اس نوعیت کا رابطہ ناگزیر تھا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ رابطہ عالمی اور علاقائی سطح پر کی جانے والی پس پردہ سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ادھر بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اجیت ڈوول نے امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، روس، جاپان اور فرانس کے سیکیورٹی مشیروں سے بھی مشاورت کی اور انہیں بھارت کی حالیہ کارروائیوں پر اعتماد میں لیا۔ بھارتی مؤقف کے مطابق یہ حملے نہایت محدود، غیر اشتعال انگیز اور مخصوص دہشت گرد گروپوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ بھارتی حملوں کا جواب پاکستان اپنی مرضی کے وقت، مقام اور طریقے سے دے گا۔ اگرچہ وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر کے بعد یہ تاثر ابھرا ہے کہ پاکستان شاید مزید ردعمل سے گریز کرے، تاہم فوجی ذرائع کے مطابق پہلے ہی گھنٹے میں پاکستان نے پانچ بھارتی جنگی طیارے مار گرائے، جن میں جدید رافیل طیارے بھی شامل تھے۔ یہ رافیل جیٹس بھارت نے ماضی کے ناکام بالاکوٹ حملے کے بعد اپنی فضائی صلاحیت میں بہتری کے لیے حاصل کیے تھے۔
بھارتی نقصانات کے حوالے سے وہاں کے میڈیا میں مکمل خاموشی دیکھنے میں آئی، جس پر تجزیہ کاروں نے تنقید کی ہے۔ بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ کشیدگی صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں بلکہ چینی اور مغربی عسکری ٹیکنالوجی کے درمیان بھی ایک طرح کی آزمائش بن چکی ہے۔ پاکستان نے چین سے J-10C طیارے اسی مقصد کے لیے حاصل کیے تھے تاکہ بھارت کے رافیل طیاروں کا موثر جواب دیا جا سکے۔