اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پہلگام حملے کے بعد مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر اسلحے سے لدے ٹرک روانہ کر دیے ہیں، جن کا مقصد ہندو انتہا پسندوں کو مسلح کرنا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارت نے وادی میں 40 ہزار سے زائد ہندو شدت پسندوں کو مسلح کیا ہے۔ یہ افراد “ویلیج ڈیفنس گارڈز” کے نام پر منظم کیے گئے ہیں تاکہ پہلگام واقعے کے ردعمل میں کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔
ان مسلح جتھوں کو بھارتی فوج کی طرز کی خودکار بندوقیں، جن میں کلاشنکوف اور INSAS رائفلیں شامل ہیں، فراہم کی گئی ہیں۔ کشمیر میں ایسے 4000 سے زائد گروہ فعال ہیں، ہر گروپ میں 15 سے 20 افراد شامل ہیں، جن میں بعض ریٹائرڈ فوجی بھی موجود ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، ان گروہوں کو باضابطہ طور پر تربیت دی جا رہی ہے اور انہیں حکومت کی جانب سے تنخواہیں بھی ادا کی جا رہی ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں انہوں نے مختلف مقامات پر اپنے اڈے قائم کر لیے ہیں۔
یہ گروہ خاص طور پر نوگام، اڑی، پونچھ، راجوڑی اور نوشہرہ جیسے علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ان کا مقصد کشمیری مسلمانوں کی ہلاکتیں، املاک کی تباہی اور خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت ان گروہوں کو استعمال کر کے نہ صرف جعلی مقابلوں کو فروغ دے رہی ہے بلکہ مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو بھی بدلنے کی کوشش کر رہی ہے، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔