لاہور(نیوز ڈیسک )پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم سے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان متحدہ عرب امارات میں ہونے والی سیریز میں ٹی وی پر ماہرانہ تبصرے کرنے پر وضاحت طلب کی ہے۔جب اس سلسلے میں بی بی سی نے محمد اکرم سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیا ڈائریکٹر امجد بھٹی کی اجازت سے ان میچوں میں ماہرانہ تبصرے کرنے یہاں آئے ہیں اور وہ کمنٹری نہیں کر رہے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر میڈیا اس قسم کی اجازت دینے کے قطعاً مجاز نہیں ہیں۔جب محمد اکرم سے پوچھا گیا کہ آپ کی اصل ذمہ داری نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچنگ ہے تو ان کا جواب تھا کہ اس وقت اکیڈمی میں کوئی خاص کام نہیں ہو رہا ہے لہذا وہ متحدہ عرب امارات آئے ہیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ محمد اکرم چند ہفتے پہلے ہی پاکستان اے ٹیم کا کوچ بن کر متحدہ عرب امارات آئے تھے۔محمد اکرم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے متعدد اراکین ماضی میں بھی ڈومیسٹک کرکٹ کے میچوں میں کمنٹری اور ماہرانہ تبصرے کرتے رہے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہر یارخان اس سلسلے میں اپناموقف تبدیل کرتے رہے ہیں۔اس سال مئی میں فیصل آباد میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں سلیکٹرز کی کمنٹری کرنے پر جب ان سے کرکٹ بورڈ کی پالیسی کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ آئندہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کسی بھی افسر کو کرکٹ کمنٹری کی اجازت نہیں دے گا۔گذشتہ ماہ راولپنڈی میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھاری تنخواہیں اور مراعات حاصل کرنے والے پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسران ٹی وی پر کمنٹری اور تبصرے کرتے ہوئے نظر آئیجس پر شہریارخان کا کہنا تھا کہ انھیں اس کی اجازت دی گئی ہے۔سلیکٹرز اور اکیڈمی کے ہیڈ کوچ کے کمنٹیٹر یا ماہر کے طور پر ٹی وی کے سامنے آنے کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے اپنے اصولوں کی زبان میں مفادات کا ٹکراؤ کہا جاتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی خود پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو پر اپنا پروگرام کرتے ہیں۔