اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب کی وزارت محنت نے خواتین کے کپڑے سلائی کی دکانوں پر کام کے لیے مردوں کو ویزے جاری کرنے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔وزارت محنت کے اسسٹینٹ انڈر سیکریٹری برائے خصوصی پروگرامز عبدالمنعم الشہری نے بتایا ہے کہ ان کی وزارت نے مرد عملے کو خواتین کے ملبوسات تیار کرنے والی دکانوں پر منتقل کرنے کا عمل بھی روک دیا ہے۔حکومت کے متعلقہ اداروں نے خواتین کے کپڑے سلائی کی دکانیں کھولنے کے خواہاں افراد کو یہ مطلع کرنا شروع کردیا ہے کہ انھیں اب اپنی دکانوں پر سلائی کڑھائی کے کام کے لیے مرد عملے کو ملازم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔عبدالمنعم الشہری نے بتایا ہے کہ وزارت محنت کے معائنہ کار خواتین کے کپڑوں کی سلائی کا کام کرنے والی دکانوں پر چھاپے ماریں گے اور دیکھیں گے کہ آیا وہاں نئے قواعد وضوابط کی پاسداری کی جارہی ہے یا نہیں کیونکہ وزارت کے نزدیک خواتین کے کام کے لیے یہ شعبہ سب سے زیادہ مناسب اور موزوں ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ وزارت اس شعبے کو مکمل طور پر سو فی صد سعودیانے اور خواتین ہی کو اس میں لانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہونے کا ارادہ رکھتی ہے اور وہ اس وقت اس شعبے کو مرحلہ وار سعودیانے اور مردوں پر انحصار کم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ وزارتِ محنت خواتین کو لیڈیز ٹیلرنگ اورآرائشی دکانوں پر لانے کے لیے مطالعاتی جائزوں پر بھی کام کررہی ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اس شعبے میں ہ±نر سکھانے اور ملازمتیں حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لیے ایک نظام الاوقات بھی وضع کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں 18 اکتوبر سے نئے لیبر قوانین کا نفاذ کیا جارہا ہے۔مملکت کے نائب وزیرمحنت احمد آل حمیدان آج جمعرات کو دارالحکومت الریاض میں ایک نیوز کانفرنس کرنے والے ہیں جس میں وہ ان نئے قوانین کے نمایاں خدوخال کی وضاحت کریں گے۔سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لیبر قانون میں ترامیم کی گئی ہیں۔اس کا مقصد مملکت میں اقتصادی ترقی کے عمل کو تیز کرنا اور روزگار کی مارکیٹ کو آجروں اور اجیروں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے ذریعے فعال بنانا ہے۔