اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پنجاب میں پنشن کے نظام میں بڑی تبدیلی کر دی گئی، اب صرف حکومت ہی پنشن کے اخراجات برداشت نہیں کرے گی بلکہ سرکاری ملازمین بھی اس فنڈ میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ اس مقصد کے لیے محکمہ خزانہ پنجاب نے پنشن رولز میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق “پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025” کو پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے سیکشن 23 کے تحت متعارف کرایا گیا ہے، جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔
اس نئی پالیسی کے تحت 2023-24 کے بعد بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین پر اس کا نفاذ ہوگا۔اس اسکیم میں سرکاری ملازم اور حکومت دونوں ہر ماہ پنشن فنڈ میں رقم جمع کروائیں گے۔ملازم کی تنخواہ سے ایک مخصوص رقم پنشن اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے گی، جبکہ حکومت بھی اسی کے برابر رقم پنشن فنڈ میں جمع کرے گی۔یہ جمع شدہ رقم کسی مستند پنشن فنڈ مینیجر کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جائے گی۔ملازمین کو اختیار ہوگا کہ وہ روایتی یا اسلامی اصولوں پر مبنی پنشن فنڈ میں سرمایہ کاری کا انتخاب کریں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم کو اس فنڈ سے ماہانہ آمدنی حاصل ہوگی یا وہ مخصوص شرائط کے مطابق اپنی رقم نکلوا سکے گا۔پنجاب پنشن فنڈ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب اس نظام کی نگرانی کریں گے، جبکہ حکومت ملازم کی تنخواہ سے پنشن کی کٹوتی خودکار نظام کے تحت کرے گی۔حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم کے لیے بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کیے جائیں گے۔اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ہر ماہ پنشن فنڈ میں منتقل ہونے والی رقم کا ریکارڈ رکھے گا اور حسابات کی نگرانی کرے گا۔
ملازم 25 فیصد رقم ایک ساتھ نکالنے کا حق رکھے گا، جبکہ باقی رقم مزید سرمایہ کاری میں رکھ کر ماہانہ بنیادوں پر آمدنی حاصل کر سکے گا۔ملازمین کے لیے ایک آن لائن پورٹل متعارف کروایا جائے گا، جس کے ذریعے وہ اپنے پنشن اکاؤنٹ کو چیک اور منظم کر سکیں گے۔یہ نئی اسکیم سرکاری ملازمین کے پنشن کے نظام میں ایک بڑا اور بنیادی ڈھانچہ جاتی اقدام ہے، جس سے پنشن فنڈ کی پائیداری اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔