لندن( نیوزڈیسک)امریکہ میں گھڑی بنانے والے مسلمان طالب علم کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کی گونج کم نہ ہوئی تھی کہ برطانیہ میں ایک مسلمان طالب علم کی جانب سے اسکول میں نماز پڑھنے کے لیے جگہ مانگنے پر اسے دہشت گرد قرار دے کر اس کا نام انسدادی دہشت گردی کی پولیس کے حوالے کردیا گیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق برمنگھم میں موجود ایک کیمونٹی سکول میں زیر تعلیم مسلمان طالب علم نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اسے نماز پڑھنے کے لیے کوئی کمرہ یا جگہ دی جائے جہاں وہ اپنے فریضہ کی ادائیگی کر سکے لیکن اس کا یہ مطالبہ کرنا اسے مہنگا پڑ گیا اور اسکول انتظامیہ نے فوری طور پر بچے کا نام انسدادی دہشت گردی فورس کو دے دیا۔ انتظامیہ نے الزام عائد کیا کہ یہ طالب علم توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے بدنام زمانہ کارٹونسٹ چارلی ہیبڈو سے متعلق دیگر طلبا سے نفرت انگیز باتیں کرتا اور طالبات کو بھی حجاب پہننے کے لیے اصرار کرتا ہے اسی لیے اسکول پرنسپل نے پولیس کو الرٹ کردیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ طالب علم ان طالب علموں میں سے ایک ہے جن کا نام نوجوانوں کے لیے کام کرنے والے حکومتی شدت پسند مخالف پروگرام چینل کو پہلے سے ہی دیا گیا ہے۔ اسکول کے ہیڈ ٹیچر ہیزل پولی کا کہنا ہے کہ جب طالب علم کو نماز کےلئے کمرہ نہیں دیا گیا تو اس کے شدید اصرار نے اساتذہ میں خوف کی لہردوڑا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ طالب علم ان طالبات کو جو کسی وجہ سے اسکارف اتار دیتی ہیں سختی سے فوری اسکارف لینے کی بھی تلقین کرتا رہتا ہے اور طالب علم کے ان شدت پسندانہ رویوں نے مجبور کیا کہ پولیس کو الرٹ کردیا جائے جبکہ اس کے والدین کے ساتھ کافی دیر تک نشست کرنے کے بعد انہیں بھی اس صورت حال سے آگاہ کردیا گیا ہے اور وہ اسکول کے نقطہ نظر کو سمجھ گئے ہیں۔دوسری جانب ہیڈ ٹیچر کے اس رویے کو لوگ اوور ری ایکٹنگ کا نام دے رہے ہیں، ڈائریکٹر آف کونیکٹ جسٹس زبیدہ لمباڈ نے اسکول انتظامیہ کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچرزکا کام طالب علم کی ذہن سازی کرنا ہے نہ کہ وہ انہیں کنٹرول کرنے لگیں۔