اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی کے بانی عمران خان کو تمام حقائق درست انداز میں نہیں بتائے جاتے، بلکہ انہیں گمراہ کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان مجھ سے استعفیٰ طلب کریں گے تو میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کروں گا۔میڈیا سے گفتگو میں شیرافضل مروت نے بتایا کہ عمران خان نے ان سے کہا کہ اگر وہ ان کے سامنے نہ آئے تو وہ ملک چھوڑ دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ مجھ پر ڈسپلن سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اب میں کسی ضابطے کی قید میں نہیں ہوں۔ صوابی جلسے میں بطور مہمان شرکت کی تھی، اور وہاں پہلی بار ایسا ہوا کہ نعرے نہیں لگے۔ اس سے پہلے کے جلسوں میں میرے حق میں نعرے لگتے رہے ہیں، اگر کارکنان نے نعرے لگائے تو یہ میرا حق تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ صوابی کے جلسے میں پی ٹی آئی نے خود لوگوں کو مدعو کیا تھا، یہ نہیں کہ میں نے کسی کو وہاں بلایا ہو۔ اگر وہاں نعرے لگے تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ بعض لوگ عمران خان کے پاس محض عہدے حاصل کرنے، کمیٹیوں میں شامل ہونے یا کسی کو عروج یا زوال دلانے کی غرض سے جاتے ہیں۔
شیرافضل مروت نے پارٹی کے مالی معاملات پر بھی سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے فنڈز کا آڈٹ ہونا چاہیے اور وکلا کی فیسوں کے حوالے سے بھی حسابات کا جائزہ لیا جانا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں پارٹی ٹکٹوں کی خرید و فروخت کے الزامات لگ چکے ہیں، اس کا بھی مکمل آڈٹ ہونا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو کہ جو چندہ عوام نے دیا، وہ کہاں خرچ ہوا۔انہوں نے تحریک انصاف کے اندرونی معاملات پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ جو مخصوص افراد پارٹی پر اجارہ داری قائم کیے بیٹھے ہیں، ان کا احتساب ناگزیر ہے۔ وہ عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر کارکنان ان کے ساتھ حق کی آواز بلند کریں گے تو احتساب ضرور ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حساب کتاب کی باتوں کو نظر انداز کیا گیا تو صورت حال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔