اسلام آباد (نیوز ڈیسک)واشنگٹن میں فضائی حادثہ: مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرا گئے، 67 افراد ہلاکامریکا میں ایک افسوسناک فضائی حادثہ پیش آیا جس میں ایک مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے، جس کے نتیجے میں دونوں فضائی گاڑیوں میں موجود تمام 67 افراد جاں بحق ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی ائیرلائن کی پرواز کینساس کے شہر وکیٹا سے واشنگٹن پہنچی تھی، جہاں لینڈنگ سے قبل دریائے پوٹومیک کے قریب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔طیارے میں کل 64 مسافر اور عملے کے ارکان موجود تھے، جبکہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر میں 3 فوجی اہلکار سوار تھے۔ حکام نے تصدیق کی ہے کہ حادثے کے نتیجے میں دونوں طیاروں میں موجود تمام افراد ہلاک ہوگئے۔ امدادی کارروائیوں کے دوران دریا سے بیشتر لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔پنٹاگون نے اس سانحے کی جامع تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 9/11 کے بعد یہ امریکا کی تاریخ کا سب سے خوفناک فضائی حادثہ ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حادثے کا الزام ڈیموکریٹک پارٹی اور سابق صدر جو بائیڈن کی پالیسیوں پر عائد کر دیا۔وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا کہ فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) میں نااہل افراد کی بھرتیاں اس سانحے کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہیں۔ٹرمپ نے حادثے پر کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر مسافر طیارہ درست راستے پر تھا تو فوجی ہیلی کاپٹر نے اس کی روشنیاں کیوں نہ دیکھیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ رات صاف تھی، تو پھر ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے طیارے سے بچنے کے لیے کوئی ہنگامی اقدام کیوں نہیں کیا؟سابق صدر نے کنٹرول ٹاور پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو فوری طور پر ہنگامی تدابیر اختیار کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا تاکہ حادثے سے بچا جا سکتا۔
امریکی وزیر دفاع نے حادثے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فوجی ہیلی کاپٹر ایک تربیتی مشن پر تھا اور دورانِ پرواز کچھ غلطیاں سرزد ہوئیں، جس کے باعث یہ سانحہ پیش آیا۔حکام اس حادثے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔