اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے نومنتخب صدر جنید اکبر خان نے وفاقی حکومت کو سخت پیغام دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت پنجاب کے تمام راستے احتجاجاً بند کر دے گی اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرے گی۔جیو نیوز کے پروگرام “کیپیٹل ٹاک” میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مذاکرات کی پیشکش کو ہماری کمزوری سمجھا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا انہیں عہدہ سونپنے کا مطلب یہ ہے کہ اب مسائل سڑکوں پر ہی حل ہوں گے، انہوں نے جواب دیا کہ بالکل یہی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ جیل میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، نہ صرف مقدمات درج کیے گئے بلکہ انہیں آرام کا موقع بھی نہیں دیا گیا، بار بار ان کی تصاویر کھینچی جاتی رہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے سب سے زیادہ محنت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو صوابی میں ہونے والے جلسے کے لیے ممبرانِ قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے گا تاکہ زیادہ جوش و خروش سے شرکت یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے شیخ وقاص کا نام پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے لیے تجویز کیا گیا تھا، مگر حکومتی اعتراض کے بعد بانی پی ٹی آئی نے ان کا نام نامزد کر دیا۔تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلیوں پر بات کرتے ہوئے جنید اکبر نے بتایا کہ اس ہفتے خیبرپختونخوا کابینہ میں کچھ ارکان کی تبدیلی متوقع ہے، جبکہ پارٹی میں سخت گیر مؤقف رکھنے والے افراد کو سامنے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں موجود غیر مؤثر قیادت کو پیچھے کر دیا جائے گا، اب فیصلے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کیے جائیں گے۔احتجاجی حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو ضلعی سطح پر مظاہرے کرنے کے علاوہ اسلام آباد کے ڈی چوک کی جانب مارچ کرنے سمیت خیبرپختونخوا کی اہم شاہراہیں بند کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ ہمیں اس حکومت اور وزیرِاعظم سے آگے دیکھنا ہوگا، وزارتِ عظمیٰ کا خواب اب پسِ پشت جا چکا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور خواتین ارکان کسی دباؤ میں نہیں آئے، جو افراد پارٹی چھوڑ کر گئے، وہ کسی اور کی ایما پر آئے تھے اور اسی کے کہنے پر چلے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ حکومت پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ بھی پتہ ہے کہ کس نے کس سے رابطے کیے اور کس کے ساتھ مالی معاملات طے پائے۔جنید اکبر نے اعتراف کیا کہ ماضی میں ان کی جماعت سے کئی غلطیاں ہوئیں جس کی قیمت اب ادا کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو 20 سے 22 ارکان پارٹی چھوڑ کر گئے، وہ ہمارے رویوں کی وجہ سے الگ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت میں اداروں کی مداخلت غیر معمولی تھی، جبکہ بانی پی ٹی آئی 2025 میں رہا ہو جائیں گے۔یاد رہے کہ کچھ دن پہلے عمران خان نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹا کر جنید اکبر کو نیا صدر مقرر کر دیا تھا۔