اسلام آباد(نیوز ڈیسک )اسٹیٹ بینک نے مائیکرو فنانس بینکوں کو چیک کلیئرنگ ہاو¿س (این آئی ایف ٹی) کی رکنیت لینے کی اجازت دے دی۔ اسٹیٹ بینک نے نظام ادائیگی اور فنڈز کی الیکٹرانک منتقلی کے ایکٹ 2007 کے تحت مائیکروفنانس بینکوں (ایم ایف بیز) کو چیک کلیئرنگ ہاو¿س (این آئی ایف ٹی) کی براہ راست رکنیت کی اجاز ت دے دی ہے۔
اس رکنیت سے ایم ایف بیز اپنے صارفین کو چیک کلیئرنگ کی خدمات براہ راست فراہم کر سکیں گے اور اپنے کھاتوں میں فنڈز موصول کرنے میں غیر ضروری تاخیر سے بچ سکیں گے تاہم کلیئرنگ ہاو¿س کی رکنیت کیلیے ایم ایف بیز کو شرائط پر پورا اترنا ہوگا، اس مقصد کیلیے ایم ایف بیزکلیئرنگ ہاو¿س کے ساتھ جامع سروس لیگل ایگریمنٹس (ایس ایل ایز)کریں گے۔
کلیئرنگ ہاو¿س ایم ایف بیز کی جانب سے جمع اور نکلوائے جانے والے آلات کیلیے علیحدہ کلیئرنگ بیچز تیار کرکے انہیں کثیر فریقی خالص چکتائی کی بنیادوں پر چکتائی کیلیے پرزم کو فراہم کرینگے، تمام ایم ایف بیز کو اپنی کلیئرنگ کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس بی پی بی ایس سی (بینک) کراچی کے پاس اپنے کرنٹ اکاو¿نٹس میں مناسب فنڈز/سیالیت برقرار رکھنی ہو گی۔
ایم ایف بیز سیالیت/چکتائی کے خطرے کو زائل کرنے کیلیے اپنے کرنٹ اکاو¿نٹس کے فنڈز کی مسلسل نگرانی اور انہیںمجوزہ سطح تک برقرار رکھیں گے، ایم ایف بیز کو پرزم کے براہ راست شرکا کے ساتھ فنڈنگ کے سمجھوتے (ایف اے) / کریڈٹ لائنز (سی ایل) قائم کرنا ہوں گی جس سے براہ راست شرکا ایم ایف بیز کے چکتائی اکاو¿نٹ کو دوبارہ بھرنے کے قابل ہو سکیں گے، اس پر عملدرآمد 15 نومبر 2015 سے کیا جائیگا۔
مائیکروفنانسرزچیک کلیئرنگ خدمات براہ راست انجام دے سکیں گے
13
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں