اسلام آباد(نیوز ڈیسک ): سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت نے ایک مرتبہ پھر تجارتی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کمرشل اتاشیوں کی ا?سامیوں کو بیرون ملک سفارتخانوں سے ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک تین سال نئی تجارتی پالیسی کی منظوری نہیں دیں گے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر شبلی فراز نے سیاسی بنیادوں اور من پسند افراد کو سوئیٹزر لینڈ، جنیوا اور برسلز میں تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں وزارت تجارت سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی ہدایت پر نئی تجارتی پالیسی میں ملکی برآمدات دوگنا کرنے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ اس ضمن میں وزارت تجارت نے نئی تین سالہ تجارتی پالیسی 2015-18 کے مسودے کو حتمی شکل دیدی ہے اور تما م اسٹک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے ہر بڑے شہر میں سیمینارز کا انعقاد کر رہی ہے، اس سلسلے میں آج اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف سینٹ کی قائمہ کمیٹی اس بات پر ڈٹ گئی ہے کہ بیرون ملک کمرشل اتاشی کی تعیناتی سفارش، من پسند اور سیاسی رہنماو¿ں کے عزیز اقارب کو تعینات کیا جاتا جس کی وجہ سے ملکی برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہو رہی ہیں۔ اس لیے قائمہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کمرشل اتاشیوں کی آسامیوں کو ختم کیا جائے یہ قومی خزانے پر بوجھ ہیں۔اس سلسلے میں چیئرمین کمیٹی شبلی فرازنے ایکسپریس کو بتایا کہ سیاسی خاندانوں کے عزیز واقارب کو سوئیٹرز لینڈ،جنیوا اور برسلز میں تعینات کیا گیا ہے اس سلسلے میں وزارت تجارت سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اس بات کے پیش نظر تجارتی پالیسی میں کمرشل اتاشی کی آسامی ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کمرشل اتاشی کا ملکی تجارت میں اضافے میں کوئی رول نظر نہیں ا?تا ہے۔
من پسند کمرشل اتاشیوں کی تقرریاں، قائمہ کمیٹی سینیٹ نے ایک مرتبہ پھر تجارتی پالیسی مسترد کردی
12
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں